Death of Indian actor Amitabh Bachchan?
Share
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Please briefly explain why you feel this question should be reported.
Please briefly explain why you feel this answer should be reported.
Please briefly explain why you feel this user should be reported.
نیودہلی (نیوزڈیسک)بالی ووڈ کے بے تاج بادشاہ امیتابھ بچن نہ صرف پردے پر بلکہ حقیقی زندگی میں بھی ایک سچے ہیرو ثابت ہوئے۔ زندگی نے جب ان سے سب کچھ چھین لینے کی کوشش کی، تب بھی انہوں نے ہمت اور حوصلہ نہیں چھوڑا۔ ایک ایسا لمحہ آیا جب موت کے دہانے پر کھڑے امیتابھ نے اپنی موت کو شکست دے کر زندگی کی بازی جRead more
نیودہلی (نیوزڈیسک)بالی ووڈ کے بے تاج بادشاہ امیتابھ بچن نہ صرف پردے پر بلکہ حقیقی زندگی میں بھی ایک سچے ہیرو ثابت ہوئے۔ زندگی نے جب ان سے سب کچھ چھین لینے کی کوشش کی، تب بھی انہوں نے ہمت اور حوصلہ نہیں چھوڑا۔
ایک ایسا لمحہ آیا جب موت کے دہانے پر کھڑے امیتابھ نے اپنی موت کو شکست دے کر زندگی کی بازی جیت لی اور یہ کہانی آج بھی ہر دل کو چھوجاتی ہے۔
26 جولائی 1982 کا دن بالی ووڈ کے لیے ایک سیاہ دن تھا، جس دن فلم ”قلی“ کی شوٹنگ کے دوران ایک خوفناک حادثہ نے نہ صرف امیتابھ بچن کی زندگی کو خطرے میں ڈالا، بلکہ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ وہ دن تھا جب امیتابھ بچن موت کے دہانے پر پہنچ گئے، لیکن ان کی زبردست استقامت، ڈاکٹروں کی محنت اور قدرت کی کرشماتی قوت نے انہیں نئی زندگی بخشی۔
سہیلی کا شوہر چھین کر شادی کرنے والی اداکارہ کی طلاق کی خبریں
فلم ”قلی“ کے سیٹ پر امیتابھ بچن اور ان کے معاون اداکارپونیت اسر کے درمیان ایک ایکشن سین شوٹ کیا جا رہا تھا۔ پونیت نے امیتابھ کو اتنی شدت سے گھونسا مارا کہ وہ میز پر گر پڑے اور ان کی آنتوں میں شدید چوٹیں آئیں۔
ابتدائی طور پر ان کے درد کو معمولی سمجھا گیا، مگر جب چوتھے دن تک درد ناقابل برداشت ہوگیا، تو ایکسرے میں یہ بات سامنے آئی کہ ان کے اندرونی اعضاء شدید زخمی ہو چکے تھے، آنتیں پھٹ چکی تھیں اور جسم میں انفیکشن تیزی سے پھیل رہا تھا۔
فلم ’سیارا‘ ہدایتکار کی اپنی محبت کی داستان ہے؟
اس وقت کی صورت حال اتنی نازک تھی کہ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اگر وہ زیادہ دیر زندہ رہتے تو ان کا بچنا محال تھا۔ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم، جن کی قیادت مشہور سرجن ڈاکٹر ایچ ایس بھاٹیہ کر رہے تھے، نے فوری طور پر آپریشن کا فیصلہ کیا۔ اس دوران امیتابھ کی حالت انتہائی تشویشناک تھی۔ ان کا بخار 102 ڈگری تک جا پہنچا تھا اور دل کی دھڑکن 72 سے بڑھ کر 180 ہوگئی تھی۔
پورا ملک ان کی زندگی کی دعائیں کر رہا تھا۔ آپریشن کے دوران ڈاکٹروں کو معلوم ہوا کہ امیتابھ کی آنتیں بری طرح خراب ہو چکی تھیں۔ ان کی حالت مزید بگڑ گئی ان کے بچنے کی کوئی امید نہیں تھی
ایسی نازک صورتحال میں ڈاکٹر واڈیا نے ہمت نہ ہاری اور آخری کوشش کے طور پر امیتابھ کو تقریباً 40 ایمپول کورٹیسون اور ایڈرینالین انجیکشن لگائے۔ یہ ایک کرشمہ تھا کہ اس کے بعد امیتابھ کی سانسیں بحال ہو گئیں اور وہ زندگی کی طرف واپس لوٹنے لگے۔
امیتابھ بچن نے برسوں بعد اپنے بلاگ پر اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ میں چند منٹ کے لیے طبی اعتبار سے مر چکاتھا۔ میں تقریباً دھند اور کوما کی حالت میں چلا گیا تھا۔ بریچ کینڈی میں آنے کے پانچ دنوں کے اندر، میری ایک اور سرجری ہوئی اور میں بہت دیر تک اس سے باہر نہیں آ سکا اور میں چند منٹوں کے لیے طبی لحاظ سے مر چکا تھا۔
See lessبالی ووڈ کے بے تاج ب امیتابھ بچن نہر