نیوٹرینو پر تحقیق کرنے کے لیے انہیں زمین کی سطح سے ڈیڑھ کلومیٹر گہرائی میں موجود سرنگوں میں لے جایا جاتا ہے کیونکہ: * کائناتی شعاعوں سے بچاؤ: زمین کی سطح پر بہت سی کائناتی شعاعیں (cosmic rays) موجود ہوتی ہیں جو نیوٹرینو سے تعامل کر سکتی ہیں اور ان کی پیمائش کو متاثر کر سکتی ہیں۔ اتنی گہرائی میں یہ شRead more
نیوٹرینو پر تحقیق کرنے کے لیے انہیں زمین کی سطح سے ڈیڑھ کلومیٹر گہرائی میں موجود سرنگوں میں لے جایا جاتا ہے کیونکہ:
* کائناتی شعاعوں سے بچاؤ: زمین کی سطح پر بہت سی کائناتی شعاعیں (cosmic rays) موجود ہوتی ہیں جو نیوٹرینو سے تعامل کر سکتی ہیں اور ان کی پیمائش کو متاثر کر سکتی ہیں۔ اتنی گہرائی میں یہ شعاعیں بہت کم ہو جاتی ہیں، جس سے سائنسدانوں کو نیوٹرینو کو زیادہ درست طریقے سے مطالعہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔
* پس منظر کی شور کو کم کرنا: زمین کے اندر کی گہرائی پس منظر کی شور (background noise) کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے، جس سے نیوٹرینو کے نازک سگنلز کو پہچاننا آسان ہو جاتا ہے۔
* سینسرز کی حفاظت: گہرائی میں مستحکم ماحول حساس سینسرز اور ڈیٹیکٹرز کی حفاظت کرتا ہے جنہیں نیوٹرینو کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
جی ہاں، ایک مسلمان عورت قربانی کا جانور ذبح کر سکتی ہے۔ اسلامی نقطہ نظر سے اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ چند اہم نکات: * قابلیت: شرط یہ ہے کہ عورت جانور ذبح کرنے کا صحیح طریقہ جانتی ہو اور درست طریقے سے ذبح کرے۔ * پاکی کی حالت: ذبح کرنے والے کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے، اگرچہ پاکی کی حالت میں ذبح کرنا مRead more
جی ہاں، ایک مسلمان عورت قربانی کا جانور ذبح کر سکتی ہے۔ اسلامی نقطہ نظر سے اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔
See lessچند اہم نکات:
* قابلیت: شرط یہ ہے کہ عورت جانور ذبح کرنے کا صحیح طریقہ جانتی ہو اور درست طریقے سے ذبح کرے۔
* پاکی کی حالت: ذبح کرنے والے کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے، اگرچہ پاکی کی حالت میں ذبح کرنا مستحب ہے۔
* دلائل: کئی علماء نے اس بات کی تائید کی ہے، اور بعض صحابیات سے بھی اپنے جانور خود ذبح کرنے کے واقعات ملتے ہیں۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی قربانیاں خود ذبح کریں۔
* معاشرتی رواج: بعض معاشروں میں عورتوں کے ذبح کرنے کے بارے میں غلط فہمیاں یا رسومات پائی جاتی ہیں جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اسلام مرد اور عورت دونوں کو ذبح کرنے کی اجازت دیتا ہے اگر وہ شرائط پوری کرتے ہوں۔
لہٰذا، اگر کوئی مسلمان عورت ذبح کرنے کی اہلیت رکھتی ہے تو وہ اپنی قربانی یا کوئی بھی حلال جانور ذبح کر سکتی ہے، اور اس کا ذبیحہ حلال ہوگا۔