اگر ہاں تو ایسا صرف آپ کے ساتھ نہیں ہوتا بلکہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو اس کا تجربہ ہوتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ غذا توانائی کے حصول کا ذریعہ ہوتی ہے مگر کھانے کے بعد چستی کی بجائے غنودگی طاری ہونے لگتی ہے۔ تو اس کی وجہ کافی دلچسپ اور پیچیدہ ہے۔ گردوں کے تکلیف دہ امراض سے تحفظ فراہم کرنیواRead more
اگر ہاں تو ایسا صرف آپ کے ساتھ نہیں ہوتا بلکہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو اس کا تجربہ ہوتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ غذا توانائی کے حصول کا ذریعہ ہوتی ہے مگر کھانے کے بعد چستی کی بجائے غنودگی طاری ہونے لگتی ہے۔
تو اس کی وجہ کافی دلچسپ اور پیچیدہ ہے۔
گردوں کے تکلیف دہ امراض سے تحفظ فراہم کرنیوالی 11 بہترین غذائیں
اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانی جسم اتنا سادہ نہیں بلکہ متعدد عناصر کھانے کے بعد طاری ہونے والی غنودگی میں کردار ادا کرتے ہیں۔
درحقیقت ایسی کم از کم 4 وجوہات ہوسکتی ہیں جن کے باعث آپ کھانے کے بعد غنودگی محسوس کرتے ہیں۔
مخصوص غذاؤں میں موجود اجزا
گندم، جو، مکئی، کھیروں، انڈوں، پستے، مچھلی، دودھ، مرغی کے گوشت، مونگ پھلی ، چینی، بیکری کی اشیا، تربوز، چاول، گائے کے گوشت، پنیر اور متعدد دیگر غذاؤں میں میلاٹونین، Tryptophan، کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں۔
ہارٹ اٹیک جیسے جان لیوا مرض سے بچانے میں مددگار 6 آسان عادات
یہ سب اجزا جسم کا حصہ بننے کے بعد غنودگی بڑھاتے ہیں۔
مثال کے طور میٹھی اشیا کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح میں اچانک اضافہ ہوتا ہے اور پھر فوری طور پر کمی بھی آتی ہے، جس کے نتیجے میں جسم کو تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔
اسی طرح میلاٹونین ایسا ہارمون ہے جو نیند کے حصول میں کردار ادا کرتا ہے اور غذا کی صورت میں جسم کا حصہ بننے کے بعد غنودگی کا احساس بڑھاتا ہے اور یہ متعدد غذاؤں میں بھی موجود ہوتا ہے۔
tryptophan نامی amino ایسڈ سے بھرپور غذاؤں سے بھی غنودگی طاری ہونے لگتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سے سیروٹونین بننے کا عمل تیز ہوتا ہے۔
گرم موسم میں تازہ دم کر دینے والے بہترین پھل جو پانی سے زیادہ ڈی ہائیڈریشن سے بچاتے ہیں
سیروٹونین نامی ہارمون مزاج اور نیند کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے اور جب اس کی سطح میں کھانے کے بعد اضافہ ہوتا ہے تو سستی اور غنودگی محسوس ہونے لگتی ہے۔
بہت زیادہ مقدار میں کھانا (یا پینا)
زیادہ مقدار میں کھانے سے بھی اس احساس کا سامنا ہوتا ہے، خاص طور پر اگر کھانے میں نمک یا پروٹین کی مقدار زیادہ ہو۔
محققین کے خیال میں یہ غنودگی کھانے کو ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
ہائی بلڈ پریشر سے بچانے میں مددگار بہترین پھل
ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ مغربی غذائیں یعنی فاسٹ فوڈ اور سافٹ ڈرنکس کا استعمال غنودگی کا احساس بڑھاتا ہے۔
دن کا وقت
عام طور پر کھانے کے بعد غنودگی کا احساس دوپہر کو زیادہ ہوتا ہے۔
جاگنے کے بعد وقت گزرنے کے ساتھ دماغ میں ایک کیمیکل adenosine جمع ہونے لگتا ہے جس کی سطح رات کو سونے کے وقت عروج پر ہوتی ہے۔
مگر اس کی سطح دوپہر میں بھی کافی بڑھ جاتی ہے اور کھانا کھانے کے بعد غنودگی کا احساس ہونے لگتا ہے۔
کچھ افراد کو سفر کے دوران سر چکرانے اور متلی کا سامنا کیوں ہوتا ہے؟
طبی مسائل
ویسے تو کھانے کے بعد غنودگی کا احساس ہونا فکرمند کی بات نہیں مگر کئی بار یہ غنودگی کسی طبی عارضے کا نتیجہ بھی ہوتی ہے۔
ذیابیطس، خون کی کمی، تھائی رائیڈ کے مسائل اور بلڈ پریشر کی سطح میں نمایاں کمی جیسے مسائل کے باعث کھانے کے بعد غنودگی طاری ہونے لگتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔
مزید خبریں :
کینسر کی سب سے عام اور جان لیوا قسم کے تیزی سے پھیلنے کی اہم وجہ دریافت
کینسر کی سب سے عام اور جان لیوا قسم کے تیزی سے پھیلنے کی اہم وجہ دریافت
Time 4 گھنٹے پہلے
قیلولہ کرنے کا ایک انوکھا اور بہترین فائدہ دریافت
قیلولہ کرنے کا ایک انوکھا اور بہترین فائدہ دریافت
02 جولائی ، 2025
عمر بڑھنے کے باوجود خود کو جوان رکھنے کا آسان ترین طریقہ
عمر بڑھنے کے باوجود خود کو جوان رکھنے کا آسان ترین طریقہ
02 جولائی ، 2025
فضائی آلودگی سے دل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھتا ہے، تحقیق
فضائی آلودگی سے دل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھتا ہے، تحقیق
01 جولائی ، 2025
ہائی بلڈ شوگر کو ریورس کرنے کیلئے ہر ہفتے کتنی ورزش کرنا ضروری ہے؟
ہائی بلڈ شوگر کو ریورس کرنے کیلئے ہر ہفتے کتنی ورزش کرنا ضروری ہے؟
01 جولائی ، 2025
گردوں کے تکلیف دہ امراض سے تحفظ فراہم کرنیوالی 11 بہترین غذائیں
گردوں کے تکلیف دہ امراض سے تحفظ فراہم کرنیوالی 11 بہترین غذائیں
01 جولائی ، 2025
ملک میں 15 سال تک کے بچوں کو پولیو ویکسین دینے کا فیصلہ
ملک میں 15 سال تک کے بچوں کو پولیو ویکسین دینے کا فیصلہ
01 جولائی ، 2025
ملک میں پولیو کا ایک اورکیس سامنے آگیا، رواں سال کیسز کی تعداد14 ہوگئی
ملک میں پولیو کا ایک اورکیس سامنے آگیا، رواں سال کیسز کی تعداد14 ہوگئی
02 جولائی ، 2025
ہارٹ اٹیک جیسے جان لیوا مرض سے بچانے میں مددگار 6 آسان عادات
ہارٹ اٹیک جیسے جان لیوا مرض سے بچانے میں مددگار 6 آسان عادات
30 جون ، 2025
گرم موسم میں تازہ دم کر دینے والے بہترین پھل جو پانی سے زیادہ ڈی ہائیڈریشن سے بچاتے ہیں
گرم موسم میں تازہ دم کر دینے والے بہترین پھل جو پانی سے زیادہ ڈی ہائیڈریشن سے بچاتے ہیں
30 جون ، 2025
سندھ میں رواں سال ڈینگی سے پہلی وفات رپورٹ
سندھ میں رواں سال ڈینگی سے پہلی وفات رپورٹ
30 جون ، 2025
محکمہ صحت سندھ نے مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں پر قابو پانے کیلئے ڈبلیو ایچ او سے مدد مانگ لی
محکمہ صحت سندھ نے مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں پر قابو پانے کیلئے ڈبلیو ایچ او سے مدد مانگ لی
Yes, air pollution significantly increases the risk of heart damage and various cardiovascular diseases. This is a well-established scientific consensus supported by extensive research. Here's how air pollution contributes to heart damage: * Entry into the bloodstream: Tiny particles, especially finRead more
Yes, air pollution significantly increases the risk of heart damage and various cardiovascular diseases. This is a well-established scientific consensus supported by extensive research.
See lessHere’s how air pollution contributes to heart damage:
* Entry into the bloodstream: Tiny particles, especially fine particulate matter (PM2.5), are small enough to bypass the body’s defenses in the lungs and enter the bloodstream. Once in the blood, they can travel throughout the body, including to the heart.
* Inflammation and oxidative stress: These pollutants trigger systemic inflammation and oxidative stress in the body. This can damage blood vessels, making them narrower and harder (a process known as atherosclerosis), and contribute to the buildup of plaque in the arteries.
* Blood vessel damage: Air pollutants can make it more difficult for blood to flow freely, increase the likelihood of blood clots, and raise blood pressure because the heart has to work harder to pump blood.
* Effects on heart’s electrical system: Air pollution can affect the heart’s electrical system, which controls its rhythm, potentially leading to abnormal heartbeats (arrhythmias).
* Structural changes to the heart: Long-term exposure can even cause subtle changes to the structure of the heart, similar to those seen in the early stages of heart failure. Recent research using cardiac MRI has found that long-term exposure to fine particulate matter can lead to diffuse myocardial fibrosis (scarring of the heart muscle).
* Increased risk of cardiovascular events: For people with existing heart and circulatory conditions, air pollution can significantly increase the risk of serious events like heart attacks, strokes, and heart failure exacerbations. Even in healthy individuals, both short-term and long-term exposure can lead to increased hospitalizations for such events.
Overall, air pollution is considered a major cardiovascular risk factor, contributing to millions of deaths worldwide each year. It’s a factor that individuals often can’t control through lifestyle changes alone, highlighting the importance of public health initiatives to reduce air pollution levels.