Sign In Sign In

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Don't have account, Sign Up Here

Forgot Password Forgot Password

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.

Have an account? Sign In Now

Sorry, you do not have permission to ask a question, You must login to ask a question.

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Need An Account, Sign Up Here

Sorry, you do not have permission to ask a question, You must login to ask a question.

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Need An Account, Sign Up Here

Please briefly explain why you feel this question should be reported.

Please briefly explain why you feel this answer should be reported.

Please briefly explain why you feel this user should be reported.

Sign InSign Up

Nuq4

Nuq4 Logo Nuq4 Logo
Search
Ask A Question

Mobile menu

Close
Ask a Question
  • Nuq4 Shop
  • Become a Member

Ali1234

Researcher
Ask Ali1234
0 Followers
1k Questions
  • About
  • Questions
  • Answers
  • Best Answers
  • Favorites
  • Groups
  • Joined Groups

Nuq4 Latest Questions

  • 0
Ali1234Researcher

سدھو موسے والا کے قتل کے ملزمان لارنس بشنوئی اور گولڈی برار کون ہیں؟

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on July 31, 2025 at 1:43 am

    نجابی گلوکار اور کانگریس پارٹی کے رہنما سدھو موسے والا کو اتوار کی شام کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نہ وہ اپنی بلٹ پروف گاڑی میں جا رہے تھے اور نہ ہی ان کے سکیورٹی کمانڈوز ان کے ہمراہ تھے۔ ذرائع کے مطابق جائے واردات سے تین مختلف ہتھیاروں کی گولیوں کے 30 خالی شیل ملے ہیں۔Read more

    نجابی گلوکار اور کانگریس پارٹی کے رہنما سدھو موسے والا کو اتوار کی شام کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نہ وہ اپنی بلٹ پروف گاڑی میں جا رہے تھے اور نہ ہی ان کے سکیورٹی کمانڈوز ان کے ہمراہ تھے۔

    ذرائع کے مطابق جائے واردات سے تین مختلف ہتھیاروں کی گولیوں کے 30 خالی شیل ملے ہیں۔ حملے کے مقام سے ملنے والے یہ شیل نائن ایم ایم، سیون پوائنٹ سکس ٹو ایم ایم اور پوائنٹ تھری زیرو ایم ایم کے ہیں۔

    سدھو موسے والا کے قتل میں ’لارنس بشنوئی گروپ‘ کا نام لیا جا رہا ہے۔ پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل پولیس وی کے بھنوارہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ واقعہ ‘لارنس بشنوئی’ اور ‘لکی پٹیال’ نامی گروہوں کی لڑائی کا نتیجہ لگ رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’بشنوئی گروپ نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اس نے وکی میتھوخیرہ کے قتل کا بدلہ لیا ہے۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

سدھو موسے والا کو کیوں قتل کیا گیا؟ گینگسٹر گولڈی برار کی زبانی

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on July 31, 2025 at 1:39 am

    ہ ایک ایسا قتل تھا جس نے انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا: پنجابی ہپ ہاپ سٹار سدھو موسے والا کو کرائے کے قاتلوں نے ان کی کار کی ونڈ سکرین سے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ کچھ ہی گھنٹے بعد گولڈی برار نامی پنجابی گینگسٹر نے فیس بک کا استعمال کرتے ہوئے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی۔ لیکن اس قتل کے تین برس بعد بھی کسیRead more

    ہ ایک ایسا قتل تھا جس نے انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا: پنجابی ہپ ہاپ سٹار سدھو موسے والا کو کرائے کے قاتلوں نے ان کی کار کی ونڈ سکرین سے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

    کچھ ہی گھنٹے بعد گولڈی برار نامی پنجابی گینگسٹر نے فیس بک کا استعمال کرتے ہوئے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی۔

    لیکن اس قتل کے تین برس بعد بھی کسی کو مقدمے کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور گولڈی برار بھی ابھی تک فرار ہیں اور اس بارے میں کوئی معلومات نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔

    اب بی بی سی آئی نے گولڈی برار سے رابطہ کر کے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ سدھو موسے والا کو کیوں قتل کیا گیا

    گولڈی برار نے بی بی سی ورلڈ سروس کو تکبرانہ انداز میں بتایا کہ ’موسے والا نے کچھ ایسی غلطیاں کیں جنھیں معاف نہیں کیا جا سکتا تھا۔‘

    ’ہمارے پاس اسے مارنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا۔ اسے اپنے اعمال کے نتائج بھگتنا تھے۔ یا تو وہ رہتا یا پھر ہم۔ یہ سادہ سی بات ہے۔‘

                      

    بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

    سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

    مواد پر جائیں

    مئی 2022 کی ایک گرم شام سدھو موسے والا اپنی کالے رنگ کی مہندرا تھر ایس یو وی پر انڈین ریاست پنجاب میں اپنے گاؤں کے قریب دھول بھری گلیوں میں جا رہے تھے کہ چند ہی منٹوں میں دو گاڑیاں ان کا پیچھا کرنے لگیں۔

    بعد میں سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ان گاڑیوں کو تنگ موڑ پر سدھوموسے والا کی گاڑی کے قریب آتے دیکھا گیا۔ پھر سڑک کے ایک موڑ پر ان گاڑیوں میں سے ایک آگے بڑھی اور موسے والا کی ایس یو وی دیوار سے ٹکرائی۔

    موسے والا پھنس چکے تھے اور چند ہی لمحوں بعد فائرنگ شروع ہو گئی۔

    موبائل فوٹیج میں فائرنگ کے بعد کی منظر کشی ہوئی۔ موسے والا کی ایس یو وی گولیوں سے چھلنی تھی، ونڈ سکرین ٹوٹ گئی تھی جبکہ گاڑی کا بونٹ پنکچر ہو گیا۔

    جائے وقوعہ پر موجود افراد نے کانپتی آوازوں میں اپنے صدمے اور تشویش کا اظہار کیا۔

    ’کوئی انھیں گاڑی سے باہر نکالے۔۔۔‘

    ’پانی لاؤ۔۔۔‘

    ’موسے والا کو گولی لگ گئی۔۔۔‘

    لیکن بہت دیر ہو چکی تھی اور ہسپتال پہنچنے پر موسے والا کو مردہ قرار دیا گیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق انھیں 24 گولیاں لگی تھیں۔

    جدید دور کے پنجاب کے سب سے بڑے ثقافتی آئیکون اور 28 سالہ ریپر کو دن دیہاڑے قتل کیا گیا تھا۔

    اس وقت گاڑی میں موسے والا کے ساتھ ان کے ایک کزن اور ایک دوست بھی موجود تھے، جو اس حملے میں زخمی ہوئے لیکن زندہ بچ گئے۔

    آخر کار چھ مسلح افراد کی شناخت ہوئی۔ انھوں نے اے کے 47 اور پستول اٹھا رکھے تھے۔ قتل کے بعد کے ہفتوں میں تقریباً 30 افراد کو گرفتار کیا گیا اور دو مشتبہ مسلح افراد مارے گئے جنھیں انڈین پولیس نے ’انکاؤنٹر‘ قرار دیا۔

    متعدد افراد کی گرفتاریوں کے باوجود قتل کے پیچھے محرکات مشکوک ہی رہے۔

    گولڈی برار جو اس قتل کا حکم دینے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، اس موقع پر انڈیا میں موجود نہیں تھے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کینیڈا میں تھے۔

    ان کے ساتھ ہماری بات چیت چھ گھنٹے پر محیط تھی جو وائس نوٹس کے تبادلے کی صورت میں ہوئی۔

    اس سے ہمیں یہ جاننے کا موقع ملا کہ موسے والا کو کیوں مارا گیا اور اس قتل کی ذمہ داری قبول کرنے والے شخص کے مقاصد کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے کا موقع بھی ملا۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

2026 میں سدھو موسے والا کے لائیو کنسرٹ کا اعلان: گلوکار کی موت کے بعد یہ کیسے ممکن ہوگا؟

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on July 31, 2025 at 1:35 am

    سدھو موسے والا کی ٹیم کی جانب سے 14 جولائی کو ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں ’سائنڈ ٹو گاڈ، ورلڈ ٹور-2026‘ لکھا تھا۔ یہ پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہے کہ تین سال قبل قتل ہوجانے والے سدھو موسے والا کا ورلڈ ٹور 2026 میں ہوگا۔ تاہم ابھی تک کوئی باضابطہ مقام یا شیڈول شیئر نہیں کیا گیا ہے۔ مختلف میڈیا ہاؤسز سRead more

    سدھو موسے والا کی ٹیم کی جانب سے 14 جولائی کو ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں ’سائنڈ ٹو گاڈ، ورلڈ ٹور-2026‘ لکھا تھا۔

    یہ پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہے کہ تین سال قبل قتل ہوجانے والے سدھو موسے والا کا ورلڈ ٹور 2026 میں ہوگا۔

    تاہم ابھی تک کوئی باضابطہ مقام یا شیڈول شیئر نہیں کیا گیا ہے۔ مختلف میڈیا ہاؤسز سے بات چیت میں سدھو موسے والا کی ٹیم نے بتایا کہ فی الحال تیاریاں زوروں پر ہیں اور اس ٹور کے بارے میں تمام معلومات صرف سدھو موسے والا کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے ہی مداحوں سے شیئر کی جائیں گی۔ لیکن 29 مئی سنہ 2022 کو سدھو موسے والا کے قتل کے بعد سے اب تک ان کے 11 گانے ریلیز ہو چکے ہیں

    سدھو موسے والا کے مداح اس خبر کو لے کر پرجوش بھی ہیں اور حیران بھی کہ جو شخص اس دنیا میں موجود ہی نہیں، اس کا ورلڈ ٹور آخر کیسے ممکن ہے؟

    موسے والا کی ٹیم کی جانب سے شیئر کی گئی ویب سائٹ ’سائنڈ ٹو گاڈ‘ کے مطابق یہ ایک ’ہولوگرام شو‘ ہوگا۔

    ویب سائٹ پر شیئر کی گئی معلومات میں لکھا گیا ہے کہ ’یہ ان کا پہلا ہولوگرام ٹور ہوگا، جو موسے والا کو خراجِ عقیدت ہوگا، جس میں ٹیکنالوجی اور جذبات کا امتزاج نظر آئے گا۔ دنیا بھر میں موجود ان کے مداح ایک بار پھر ان کی توانائی، آواز اور موجودگی کو صرف ایک یاد کے طور پر نہیں بلکہ حقیقت کی طرح محسوس کر سکیں گے۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

ماحولیاتی تبدیلی: ’دنیا نازک موڑ پر پہنچ گئی ہے‘

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on July 31, 2025 at 1:32 am

    پولینڈ میں ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں کانفرنس کے آغاز پر ماحولیاتی تپش کو روکنے کے لیے سرگرم چار سرکردہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زمین 'نازک موڑ پر پہنچ گئی ہے۔' ایک شاذ و نادر ہونے والے واقعے میں اقوامِ متحدہ کی زیرِ نگرانی ہونے والی کانفرنس میں چار سابق صدور نے موثر فیصلہ سازی پر زور دیا ہے۔ 20Read more

    پولینڈ میں ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں کانفرنس کے آغاز پر ماحولیاتی تپش کو روکنے کے لیے سرگرم چار سرکردہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زمین ‘نازک موڑ پر پہنچ گئی ہے۔’

    ایک شاذ و نادر ہونے والے واقعے میں اقوامِ متحدہ کی زیرِ نگرانی ہونے والی کانفرنس میں چار سابق صدور نے موثر فیصلہ سازی پر زور دیا ہے۔

    2015 میں ہونے والے پیرس معاہدے کے بعد سے پولینڈ کے شہر کاٹوویٹسا میں ہونے والا یہ اجلاس سب سے اہم ہے۔

    پیرس معاہدے پر چین اور یورپی یونین ایک ساتھ

    عالمی ماحولیاتی معاہدے پر عملدرآمد شروع

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دنیا پیرس معاہدے میں طے پانے والے اہداف حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے خطرناک گیسوں کے اخراج میں فوری کمی لانا ہو گی

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

زمین پر ممالیہ میں اضافے کی وجہ دمدار ستارہ

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on July 31, 2025 at 1:29 am

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین پر ممالیہ میں اضافے کی ایک وجہ شاید 55 ملین سال پہلے دم دار ستارے کا اس سے ٹکرانا ہے۔ سائنسی جریدے ’جنرل سائنس‘ میں امریکی ماہرین نے اس حوالے سے نئے ثبوت دیے ہیں۔ ٭ مریخ جیسے حالات زمین پر ماہرین کا کہنا ہے کہ عصر جدید کے آغاز میں ممالیہ کے گروہوں کا زمین پر پھیلاؤ گلوRead more

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین پر ممالیہ میں اضافے کی ایک وجہ شاید 55 ملین سال پہلے دم دار ستارے کا اس سے ٹکرانا ہے۔

    سائنسی جریدے ’جنرل سائنس‘ میں امریکی ماہرین نے اس حوالے سے نئے ثبوت دیے ہیں۔

    ٭ مریخ جیسے حالات زمین پر

    ماہرین کا کہنا ہے کہ عصر جدید کے آغاز میں ممالیہ کے گروہوں کا زمین پر پھیلاؤ گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت میں اضافے کا سبب ہو سکتا ہے سائنس دانوں کو تحقیق کے دوران گول شکل کے گلاس کے ٹکڑے ملے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ فضا میں پگھلے ہوئے مادے کے ٹھوس ہونے کی وجہ سے بنے

    اہم دیگر ماہرین اس ٹیم سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ خلا میں ہونے والے اثرات کے زمین پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    مثال کے طور پر چھ کروڑ ساٹھ لاکھ سال قبل ڈائناسور کا دنیا سے خاتمہ ایک سیارچے جو میسکیکو کے جزیرانما یوکیتان سے ٹکرایا تھا کی وجہ سے ہوا۔

    اس تحقیق میں شامل رٹگرز یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈینس کینٹ کا خیال ہے کہ نیو جرسی کے ساحلی علاقے کی تہہ سے ملنے والا موٹا شیشہ وہ 10 کلومیٹر چوڑا دم دار سیارچہ ہے جو بحرِ اوقیانوس میں آکر ٹکرایا

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

ماحولیاتی تبدیلی کیا ہے؟

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on July 31, 2025 at 1:26 am

    افریقی ملک روانڈا میں ڈیڑھ سو ملکوں نے عالمی تپش میں اضافہ روکنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس وقت اوسط عالمی درجۂ حرارت 15 ڈگری سیلسیئس ہے، لیکن ارضیاتی ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ ماضی میں اس میں کمی بیشی ہوتی رہی ہے۔ تاہم ماضی میں ہونے والی تبدیلیوں کے مقابلے پر درجۂ حرارت میں ہونے والی مRead more

    افریقی ملک روانڈا میں ڈیڑھ سو ملکوں نے عالمی تپش میں اضافہ روکنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

    اس وقت اوسط عالمی درجۂ حرارت 15 ڈگری سیلسیئس ہے، لیکن ارضیاتی ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ ماضی میں اس میں کمی بیشی ہوتی رہی ہے۔

    تاہم ماضی میں ہونے والی تبدیلیوں کے مقابلے پر درجۂ حرارت میں ہونے والی موجودہ تبدیلی بہت تیزی سے رونما ہو رہی ہے۔ سائنس دانوں کو تشویش ہے کہ انسانوں کے ہاتھوں کی جانے والی اس برق رفتار تبدیلی سے مستقبل میں زمین کے موسم پر شدید اثرات مرتب ہوں گے  گرین ہاؤس اثر اس قدرتی عمل کو کہا جاتا ہے جس کی مدد سے زمین سورج سے حاصل شدہ توانائی کو مقید کر لیتی ہے۔ سورج سے آنے والی حرارت روشنی کی شکل میں زمین کی سطح سے ٹکرانے کے بعد منعکس ہو کر واپس خلا میں بکھر جاتی ہے، تاہم کرۂ ہوائی میں موجود گیسیں اس حرارت کے کچھ حصے کو جذب کر لیتی ہیں، جس سے کرۂ ہوائی کا نچلا حصہ اور زمین کی سطح دونوں گرم ہو جاتے ہیں اگر یہ عمل نہ ہوتا تو اس وقت زمین 30 درجہ زیادہ ٹھنڈی ہوتی، اور اس پر زندگی گزارنا بہت مشکل ہو جاتا۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

گرین لینڈ: 350 برسوں میں سب سے زیادہ برف کب پگھلی؟

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on July 31, 2025 at 12:38 am

    ذشتہ دو دہائیوں کے درمیان گرین لینڈ میں برف کی چادر میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کو جانچنے والے ناسا کے سیٹیلائٹ ’گریس‘ (دی گریویٹی ریکوری اینڈ کلائمیٹ ایکسپریمنٹ) نے انکشاف کیا ہے کہ سنہ 2003 سے 2013 تک گرین لینڈ کی برفانی چادر میں چار گنا کمی واقع ہوئی ہے۔ پروسیڈنگز آف دی نیشنلRead more

    ذشتہ دو دہائیوں کے درمیان گرین لینڈ میں برف کی چادر میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کو جانچنے والے ناسا کے سیٹیلائٹ ’گریس‘ (دی گریویٹی ریکوری اینڈ کلائمیٹ ایکسپریمنٹ) نے انکشاف کیا ہے کہ سنہ 2003 سے 2013 تک گرین لینڈ کی برفانی چادر میں چار گنا کمی واقع ہوئی ہے۔

    پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز (پی این اے ایس) نامی جریدے میں شائع تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کے بعد 12 سے 18 ماہ تک کے لیے برف پگھلنے کا عمل رک گیا ہے۔

    تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ مستقبل میں کس طرح گرین لینڈ کے مختلف علاقے سمندر کی سطح میں اضافہ کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔  کافی عرصے سے گرین لینڈ کے جنوب مشرقی اور شمال مغربی حصوں پر بڑھتی ہوئی سمندر کی سطح پر نظر رکھنے والے سائنسدان اس حوالے سے فکرمند ہیں کیونکہ یہاں برفانی تودوں سے برف کے بڑے بڑے ٹکڑے ٹوٹ کر بحراوقیانوس میں گر رہے ہیں۔ تاہم سنہ 2003 سے سنہ 2013 کے درمیان سب سے زیادہ برف میں کمی گرین لینڈ کے جنوب مغربی حصہ میں واقع ہوئی ہے جو بہت حد تک برف کے بڑے گلیشیئرز سے محروم ہیں

    س علاقے میں تیزی سے برف پگھلنے کی وجہ نارتھ اٹلانٹک اوسی لیشن (ناؤ) نامی موسمیاتی رحجان کہے جا سکتے ہیں۔

    ایسا خاص طور پر اس وقت ہوتا ہے جب یہ (منفی) مرحلے میں ہوتا ہے جس کے تحت موسمیاتی رحجان ناؤ کے سبب گرمیوں کی مدت میں اضافہ ہوجاتا ہے زمین تک پہنچنے والی سورج کی تابکاری برفباری میں کمی پیدا کر دیتی ہیں اور ایسا خصوصاً مغربی گرین لینڈ میں دیکھا گیا ہے۔

    محققین کا ماننا ہے کہ جنوب مغربی گرین لینڈ میں برف پگھلنے کی وجہ ناؤ کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال اورموسمیاتی تبدیلی ہے۔

    پروفیسر بیوس کا کہنا ہے کہ ‘یہ برفانی دولن یا ارتعاش ہمیشہ سے ہوتے رہے ہیں لیکن یہ اب ہی کیوں بری طرح برف کو پگھلا رہے ہیں؟ اس کی جہ یہ ہے کہ ماحول کی بنیادی سطح اب زیادہ گرم ہے۔ اور ان پر عارضی طور پر نارتھ اٹلانٹک اوسی لیشن (ناؤ) مزید اثرات ڈال رہی ہیں۔’

    ان نتائج کا کیا مطلب ہے؟

    تحقیق سے حاصل شدہ نتائج کے مطابق گرین لینڈ کا جنوب مغربی حصہ جو ابتک اس حوالے سے بڑا خطرہ تصور نہیں کیا جا رہا تھا اس کے بارے میں اب یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مستقبل میں سمندر کی سطح بلند کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

موسمیاتی تبدیلی: قطب جنوبی پر سمندر میں کھدائی کی نئی مہم

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on July 31, 2025 at 12:33 am

    گتا ہے کہ سائنسدانوں کی ایک ٹیم ایک ایسے سفر پر روانہ ہو گئی ہے جس کے راستے میں ان کا سامنا برف کی اتنی بڑی بڑی چٹانوں سے ہو گا جس کی مثال نہیں ملتی۔ ہو سکتا ہے ہمارے اس انداز بیان میں تھوڑی بہت مبالغہ آرائی بھی ہو، لیکن بین الاقوامی سائنسدانوں کی ٹیم قطب جنوبی کے جس سفر پر نکلی ہے وہاں وہ خود کو ایRead more

    گتا ہے کہ سائنسدانوں کی ایک ٹیم ایک ایسے سفر پر روانہ ہو گئی ہے جس کے راستے میں ان کا سامنا برف کی اتنی بڑی بڑی چٹانوں سے ہو گا جس کی مثال نہیں ملتی۔

    ہو سکتا ہے ہمارے اس انداز بیان میں تھوڑی بہت مبالغہ آرائی بھی ہو، لیکن بین الاقوامی سائنسدانوں کی ٹیم قطب جنوبی کے جس سفر پر نکلی ہے وہاں وہ خود کو ایسے تنگ سمندری راستے پر پائے گی جسے ’برفیلی چٹانوں کی تنگ گلی‘ کہنا کچھ غلط بھی نہیں ہو گا۔

    یہ سائنسدان اینٹارکٹِک یا قطب جنوبی پر پہنچ کر سمندر کی تہہ میں کھدائی کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس مہم کے دوران انھیں سمندر میں تیرتے ہوئے برف کے بڑے بڑے تودوں کا سامنا ہو سکتا ہے

    امید ہے کہ یہ لوگ سمندر کی تہہ سے جو مواد نکالیں گے اس سے ہمیں یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ یہ ’سفید براعظم` کن تبدیلوں سے گزرا ہے اور اس کی سطح پر موجود برف کی دبیز تہہ پر بڑھتی ہوئی عالمی حدت کے کیا اثرات ہونے جا رہے ہیں۔

    سمندر میں تحقیق کے ایک بین الاقوامی منصوبے ’ انٹرنیشل اوشن ڈسکوری پروگرام` کی اس مہم کو ’ایکسپڈیشن 382 ‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ پیر 25 مارچ کو چلی کی ایک بندرگاہ سے روانہ ہوئی۔ یہ ٹیم ’برفیلی چٹانوں کی تنگ گلی‘ یا ’آئیس برگ ایلی‘ کے عین درمیان میں پہنچ کر کئی مقامات پر سمندر میں کھدائی کرے گی۔ یہ ٹیم ’جے آر‘ نامی بحری جہاز پر سوار ہے جس میں سمندر میں کھدائی کی صلاحیت موجود ہے۔

    اس مہم میں جب بحری جہاز جزیرہ نما سے بحرِ اوقیانوس کے جنوبی کونے کی جانب بڑھے گا تو سائنسدان اصل میں اس ملبے کو تلاش کر رہے ہوں گے جو گذشتہ لاکھوں برسوں میں بڑی بڑی برفانی چٹانوں سے ٹوٹ کر سمندر میں گرتا رہا ہے۔

    مٹی اور چٹانوں کے ٹکڑوں سے بننے والا یہ ملبہ اصل میں براعظم انٹارکٹا سے صدیوں پہلے اس وقت الگ ہوا تھا جب یہ پورا براعظم ایک بہت بڑا گلیشئئر تھا۔

    اور عرضیاتی کیمیا کے میدان میں جس قدر ترقی گذشتہ عرصے میں ہوئی ہے، اس کے طفیل اب یہ بتانا ممکن ہو گیا ہے کہ فلاں برفانی چٹان گلیشیئر سے کب الگ ہوئی تھی۔، بلکہ یہ بھی بتایا جا سکتا ہے کہ یہ انٹارکٹا کے کس حصے سے ٹوٹی تھی۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

ماحولیاتی تبدیلی کیا ہے؟ ایک آسان گائیڈ

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on July 31, 2025 at 12:29 am

    دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کے باعث درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ زمین کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔ یہ جاننے کی ضرورت بھی ہے کہ موحولیاتی تبدیلی ہے کیا اور ہمارے ماحول پر یہ کیسے اثر انداز ہو رہیRead more

    دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کے باعث درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ زمین کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔

    یہ جاننے کی ضرورت بھی ہے کہ موحولیاتی تبدیلی ہے کیا اور ہمارے ماحول پر یہ کیسے اثر انداز ہو رہی ہے؟

    انسانی سرگرمیوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافہ کیا ہے، جو درجہ حرارت کو بڑھاتا ہے۔ موسم میں شدت اور قطبی برف کا پگھلنا اس کے ممکنہ اثرات میں شامل ہیں۔ کسی ایک علاقے کی آب و ہوا اُس کے کئی سالوں کے موسم کا اوسط ہوتی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اس اوسط میں تبدیلی کو کہتے ہیں

    زمین اب بہت تیزی سے ماحولیاتی تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے اور عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔

    ماحولیاتی تبدیلی کا کیا مطلب ہوگا؟

    لوگ

    آب و ہوا کی تبدیلی ہمارے طرز زندگی کو بدل دے گی، جس سے پانی کی قلت پیدا ہو گی اور خوراک پیدا کرنا مشکل ہو جائے گا۔

    کچھ خطے خطرناک حد تک گرم ہو سکتے ہیں اور دیگر سمندر کی سطح میں اضافے کی وجہ سے رہنے کے قابل نہیں رہیں گے۔

    موسم میں شدت کی وجہ سے پیش آنے والے واقعات جیسے گرمی کی لہر، بارشیں اور طوفان بار بار آئیں گے اور ان کی شدت میں اضافہ ہو جائے گا، یہ لوگوں کی زندگیوں اور ذریعہ معاش کے لیے خطرہ ہو گی۔

    غریب ممالک کے شہریوں کے پاس حالات کے مطابق ڈھلنے کا امکان کم ہوتا ہے اس لیے وہ سب سے زیادہ نقصان اٹھائیں گے۔

    ماحولیات

    قطبی برف اور گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ نشیبی ساحلی علاقوں کے ساتھ ساتھ سمندروں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔

    جب سائبیریا جیسی جگہوں پر منجمد زمین پگھلتی ہے، وہاں میتھین جو ایک گرین ہاؤس گیس ہے فضا میں خارج ہوتی ہے، جس سے موسمیاتی تبدیلی کی صورتحال مزید خراب ہوتی ہے۔

    جنگل کی آگ کے لیے سازگار موسمی حالات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    قدرت

    جب ان کے علاقے میں تبدیلیاں آئیں گی، جانوروں کی کچھ اقسام نئے علاقوں میں منتقل ہو جائیں گی۔

    لیکن موسمیاتی تبدیلی اتنی تیزی سے ہو رہی ہے کہ بہت سی اقسام کے ناپید ہونے کا امکان ہے۔

    قطبی ریچھوں کے غائب ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ برف جس پر وہ انحصار کرتے ہیں تیزی سے پگھل رہی ہے۔

    بحر اوقیانوس کی سالمن مچھلی کی آبادی تباہ ہوسکتی ہے کیونکہ جن دریاؤں میں اُن کی افزائش ہوتی ہے اُن کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔

    کورل ریف غائب ہو سکتی ہیں کیونکہ زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی وجہ سے سمندر میں تیزابیت بڑھ رہی ہے۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

چین: کوئلے کی کان میں پھنسے 33 کان کنوں کی ہلاکت کی تصدیق

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on July 31, 2025 at 12:22 am

    چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ جنشانگو کوئلہ کان میں پھنسے 33 کان کن ہلاک ہوگئے ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز اس کان میں ایک دھماکہ ہوا تھا جس کے بعد 20 کان کن کی تلاش جاری تھی۔ پیر کی صبح جنوب مغربی علاقے میں نجی ملکیت کی کوئلے کی کان میں گیس لیک ہونے کی وجہ سے دھماکہ ہوا تھا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسیRead more

    چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ جنشانگو کوئلہ کان میں پھنسے 33 کان کن ہلاک ہوگئے ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز اس کان میں ایک دھماکہ ہوا تھا جس کے بعد 20 کان کن کی تلاش جاری تھی۔

    پیر کی صبح جنوب مغربی علاقے میں نجی ملکیت کی کوئلے کی کان میں گیس لیک ہونے کی وجہ سے دھماکہ ہوا تھا۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کا کہنا ہے کہ امدادی کارکن ساری رات کان میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے کوشاں رہے تاہم اس حادثے میں صرف دو کان کن زندھ بچ پائے ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ کان میں سے تمام لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

    مقامی حکام نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور علاقے میں دیگر کانوں کو عارضی طور پر بند کر دی گئی ہیں۔

    اس سے پہلے رواں سال جنوری میں چار کان کنوں کو ایک کان میں 36 روز تک پھنسے رہنے کے بعد زندہ نکال لیا گیا تھا۔ اس کان کے مالک نے حادثے کے بعد خودکشی کر لی تھی۔

    چین دنیا میں کوئلہ پیدا کرنے اور اسے استعمال کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ جس کان میں حادثہ پیش آیا ہے وہاں سے سالانہ 60,000 ٹن کوئلہ نکالا جا سکتا ہے۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer

Sidebar

Explore

  • Nuq4 Shop
  • Become a Member

Footer

Get answers to all your questions, big or small, on Nuq4.com. Our database is constantly growing, so you can always find the information you need.

Download Android App

© Copyright 2024, Nuq4.com

Legal

Terms and Conditions
Privacy Policy
Cookie Policy
DMCA Policy
Payment Rules
Refund Policy
Nuq4 Giveaway Terms and Conditions

Contact

Contact Us
Chat on Telegram
en_USEnglish
arالعربية en_USEnglish
We use cookies to ensure that we give you the best experience on our website. If you continue to use this site we will assume that you are happy with it.OkCookie Policy