بابر اعظم کو پاکستانی کرکٹ کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک مانا جاتا ہے، لیکن پھر بھی انہیں وقتاً فوقتاً تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی چند اہم وجوہات درج ذیل ہیں: کم اسٹرائیک ریٹ خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کرکٹ میں بابر اعظم کے اسٹرائیک ریٹ پر اکثر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ جب ٹیم کو تیزی سے رنزRead more
بابر اعظم کو پاکستانی کرکٹ کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک مانا جاتا ہے، لیکن پھر بھی انہیں وقتاً فوقتاً تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی چند اہم وجوہات درج ذیل ہیں:
کم اسٹرائیک ریٹ
خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کرکٹ میں بابر اعظم کے اسٹرائیک ریٹ پر اکثر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ جب ٹیم کو تیزی سے رنز درکار ہوں، تو ان کی بیٹنگ کو سست قرار دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ڈاٹ بالز کی تعداد بڑھ جاتی ہے اور ٹیم پر دباؤ آتا ہے۔ کئی سابق کرکٹرز اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ جدید کرکٹ کی تیز رفتار سے ہم آہنگ ہونے میں کبھی کبھی مشکل کا سامنا کرتے ہیں۔
کپتانی کے فیصلے
کپتان کے طور پر بھی بابر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ خاص طور پر اہم میچوں میں ان کے حکمت عملی سے متعلق فیصلوں اور دباؤ میں کارکردگی پر سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ ورلڈ کپ اور دیگر بڑے ٹورنامنٹس میں ٹیم کی ناقص کارکردگی کا ذمہ دار انہیں ٹھہرایا گیا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ان کی کپتانی میں جارحیت کی کمی ہے اور وہ صورتحال کے مطابق فوری فیصلے نہیں کر پاتے۔
بڑے میچوں میں کارکردگی
بڑے اور اہم میچوں میں ان کی کارکردگی پر بھی بات کی جاتی ہے۔ بعض اوقات جب ٹیم کو ان سے بڑی اننگز کی ضرورت ہوتی ہے، تو وہ توقعات کے مطابق پرفارم نہیں کر پاتے، جس سے شائقین اور سابق کھلاڑی مایوس ہوتے ہیں۔
مراعات اور رویہ
کچھ سابق کھلاڑیوں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق، بابر اعظم پر یہ الزام بھی لگایا جاتا رہا ہے کہ انہیں ٹیم میں دیگر کھلاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ مراعات دی جاتی ہیں اور ان کا رویہ کبھی کبھی انا پرستانہ ہوتا ہے۔ تاہم، ان کے والد اور خود بابر اعظم نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں صرف اپنی کارکردگی پر توجہ دینی ہے اور باتیں بنانے والے اپنی سابقہ کارکردگی کا جائزہ لیں۔
مسلسل تنقید کا اثر
ان تمام وجوہات کی بنا پر بابر اعظم پر بہت دباؤ رہتا ہے، اور کبھی کبھی ان کی کارکردگی بھی اس سے متاثر ہوتی ہے۔ خود بابر نے اعتراف کیا ہے کہ وہ غلطیاں کرتے ہیں اور انہیں سدھارنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن کرکٹ میں یہ سب عام ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ گراؤنڈ میں پرفارم کرنے کو ترجیح دیتے ہیں نہ کہ باتوں کا جواب دینے کو۔
اس کے باوجود، بابر اعظم دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں اور ان کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہے جو ان کی حمایت کرتی ہے۔
While Pakistan's Defence Minister Khawaja Asif recently stated that the 1972 Simla Agreement has lost its "sanctity" and is a "dead document" due to India's "unilateral actions," Pakistan's Foreign Ministry has clarified that no formal decision has been taken to scrap any bilateral agreements with IRead more
While Pakistan’s Defence Minister Khawaja Asif recently stated that the 1972 Simla Agreement has lost its “sanctity” and is a “dead document” due to India’s “unilateral actions,” Pakistan’s Foreign Ministry has clarified that no formal decision has been taken to scrap any bilateral agreements with India, including the Simla Agreement.
See lessTherefore, as of now, the Simla Agreement is still officially in effect. However, the comments from the Defense Minister highlight the ongoing tensions between the two countries and Pakistan’s perception that the agreement’s relevance has diminished due to recent events.
The Simla Agreement, signed after the 1971 Indo-Pak war, aims to resolve disputes between India and Pakistan bilaterally and peacefully.