Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Please briefly explain why you feel this question should be reported.
Please briefly explain why you feel this answer should be reported.
Please briefly explain why you feel this user should be reported.
Why does Netanyahu want to occupy Gaza?
Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu has stated that Israel's goal in its military operations in Gaza is not to permanently occupy or annex the territory, but to ensure its own security by achieving several key objectives. According to statements from Netanyahu and his government, these objectiRead more
Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu has stated that Israel’s goal in its military operations in Gaza is not to permanently occupy or annex the territory, but to ensure its own security by achieving several key objectives.
See lessAccording to statements from Netanyahu and his government, these objectives include:
* Destroying Hamas: The primary goal is to dismantle Hamas, which Israel considers a terrorist organization, and eliminate its ability to threaten Israel.
* Releasing all hostages: Israel aims to secure the return of all hostages taken during the October 7 attack.
* Demilitarizing Gaza: The plan calls for the complete demilitarization of the Gaza Strip to prevent future attacks.
* Establishing a security perimeter: Israel intends to maintain a security perimeter around Gaza, taking overall security responsibility for the area.
* **Establishing an alternative civilian government: Netanyahu has said that after Hamas is defeated, Israel wants to hand over civilian control to “Arab forces” or a non-Hamas, non-Palestinian Authority government that is willing to live in peace with Israel.
Netanyahu has clarified that while Israel intends to take military control of all of Gaza to achieve these goals, it does not want to govern the territory long-term. This plan has been met with both domestic and international criticism, with some observers expressing skepticism about the feasibility of a temporary occupation and the potential for a full annexation of the territory.
کچھ جینز کی سائیڈ میں یہ عجیب لوپ کیوں موجود ہوتا ہے؟
جینز کی پینٹ دنیا بھر میں بہت زیادہ پسند کی جاتی ہے اور روزانہ کروڑوں افراد اسے پہنتے ہیں۔. اکثر
جینز کی پینٹ دنیا بھر میں بہت زیادہ پسند کی جاتی ہے اور روزانہ کروڑوں افراد اسے پہنتے ہیں۔.
اکثر
کچھ جینز کی سائیڈ میں یہ عجیب لوپ کیوں موجود ہوتا ہے؟
مگر دنیا بھر میں مقبول اس لباس کے بارے میں چند چیزیں ایسی ہیں جن کا مقصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا۔ جی ہاں واقعی بظاہر ہم جینز کو روزانہ دیکھتے یا پہنتے ہیں مگر اس کے چند فیچرز ایسے ہیں جن کو دیکھ کر بھی بیشتر افراد نظرانداز کردیتے ہیں۔ مثال کے طور پر کچھ جینز ایسی ہوتی ہیں جن کے سائیڈ میں ایک عجیRead more
مگر دنیا بھر میں مقبول اس لباس کے بارے میں چند چیزیں ایسی ہیں جن کا مقصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا۔
جی ہاں واقعی بظاہر ہم جینز کو روزانہ دیکھتے یا پہنتے ہیں مگر اس کے چند فیچرز ایسے ہیں جن کو دیکھ کر بھی بیشتر افراد نظرانداز کردیتے ہیں۔
مثال کے طور پر کچھ جینز ایسی ہوتی ہیں جن کے سائیڈ میں ایک عجیب سا لوپ موجود ہوتا ہے۔
یہ لوپ جینز میں سجاوٹ کے لیے نہیں ہوتا بلکہ ایک بہت کارآمد مقصد کے لیے دیا جاتا ہے۔
اس طرح کی جینز کو کارپینٹر جینز کہا جاتا ہے اور نام سے ہی ظاہر ہے کہ اسے تعمیراتی ورکرز یا بڑھئی وغیرہ کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
تو اس کی ایک سائیڈ پر موجود لوپ کو ہیمر لوپ کہا جاتا ہے اور یہ اوزار لٹکانے کے لیے دیا جاتا ہے۔
یعنی اس میں تعمیراتی ورکرز ہتھوڑے لٹکا کر گھومتے تھے اور اس طرح انہیں ٹول بیلٹ پہننے کی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔
ویسے کارپینٹر جینز کی ایک خاص بات اس کی جیبیں بھی ہیں جو عام جینز کے مقابلے میں زیادہ گہری یا بڑی ہوتی ہیں تاکہ ٹولز کو بھرا جاسکے
ظاہر تو یہ بٹن سجاوٹ کا ذریعہ محسوس ہوتے ہیں مگر یہ اس لباس کے لیے بہت اہم کام کرتے ہیں۔
ان بٹنز کو rivets کہا جاتا ہے جن کا مقصد پینٹ کو پھٹنے سے بچانا ہوتا ہے، کیونکہ جینز کو پہننے یا جیبوں کے استعمال سے سلائی ادھڑنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ 19 ویں صدی میں Levi Strauss نے جینز میں ان بٹنوں کا اضافہ کیا تھا۔
یہ اضافہ انہوں نے اس وقت کیا جب کان کنوں کی جانب سے شکایت کی گئی کہ ان کی پینٹ کتنی جلد اس مقام سے پھٹ جاتی ہے۔
اس کا حل انہوں نے جیبوں کے گرد کاپر کے بٹن لگا کر نکالا تاکہ پینٹ کی زندگی طویل ہوسکے
See lessوہ گاؤں جہاں پانی کی خاطر مرد 3 شادیاں کرتے ہیں
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وہ کنواں گاؤں سے اتنا دور ہے کہ روزانہ خواتین کو پانی لانے میں 12،12 گھنٹے لگ جاتے ہیں
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وہ کنواں گاؤں سے اتنا دور ہے کہ روزانہ خواتین کو پانی لانے میں 12،12 گھنٹے لگ جاتے ہیں
See lessوہ گاؤں جہاں پانی کی خاطر مرد 3 شادیاں کرتے ہیں
کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں مرد تین شادیاں کرتے ہیں اور اس کی وجہ پانی ہے، یقیناً یہ پڑھ کر آپ کو عجیب لگ رہا ہوگا لیکن آئیے اس کے پیچھے کی حقیقت جانتے ہیں۔ بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے گاؤں Denganmal میں مرد پانی کی وجہ سے تین تین شادیاں کرتے ہیں، اس گاؤں کے لوگوں کو پانیRead more
کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں مرد تین شادیاں کرتے ہیں اور اس کی وجہ پانی ہے، یقیناً یہ پڑھ کر آپ کو عجیب لگ رہا ہوگا لیکن آئیے اس کے پیچھے کی حقیقت جانتے ہیں۔
بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے گاؤں Denganmal میں مرد پانی کی وجہ سے تین تین شادیاں کرتے ہیں، اس گاؤں کے لوگوں کو پانی کے بحران کا شدت سے سامنا ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ یہاں کی خواتین پانی لینے گاؤں سے کوسوں دور کنوؤں پر جاتی ہیں اور وہاں سے پانی لاتی ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وہ کنواں گاؤں سے اتنا دور ہے کہ روزانہ خواتین کو پانی لانے میں 12،12 گھنٹے لگ جاتے ہیں۔
دلچسپ اور غیر معمولی بات یہ ہے کہ جب کوئی عورت حاملہ ہو جاتی ہے تو اس کا شوہر دوسری یا پھر تیسری شادی کر لیتا ہے، تاکہ ایک گھر سنبھالے اور دوسری بیوی کنوئیں سے پانی بھر کے لائے۔
رپورٹ کے مطابق گاؤں کے مردوں سے دوسری یا تیسری شادی وہ خواتین کرتی ہیں جو طلاق یافتہ ہوتی ہیں یا جو جہیز نہیں دے پاتیں، یہ خواتین معاشرے میں عزت برقرار رکھنے کے لیے ایسی شادیاں کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔
یہاں ایک اور غیر معمولی بات یہ ہے کہ جو خواتین دوسری یا تیسری شادیاں کرتی ہیں، انہیں نہ تو بچے پیدا کرنے کی اجازت ہوتی ہے اور نہ ہی شوہر کی جائیداد میں حصہ ملتا ہے۔
ایک اور قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ہندو مذہب میں مردوں کے لیے ایک سے زائد شادیاں کرنا غیر قانونی ہے، لیکن پھر بھی اس گاؤں میں ایک مرد تین شادیاں کرتے ہیں تاکہ ان کے گھر تک پانی کی فراہمی جاری رہ سکے۔
اس حوالے سے ایک خاتون نے بتایا کہ جب میں شادی کرکے گھر آئی تو اس گھر میں پانی کی کمی کا بہت بڑا مسئلہ تھا، شوہر نے کہا کہ دوسری شادی کروں گا تو یہ مسئلہ حل ہو جائے گا اس لیے میں نے اجازت دے دی، سوتن آئی لیکن پانی کا مسئلہ ویسا ہی رہا۔
خاتون کے مطابق پھر شوہر نے تیسری شادی کی اور ہم ایک ساتھ رہنے لگے، ان تینوں کے شوہر نے کہا کہ میں تینوں سے بے پناہ محبت کرتا اور ان کا خیال رکھتا ہوں۔
See lessزیادہ فرائز کھانا کس دائمی بیماری میں مبتلا کر سکتا ہے؟
تحقیق میں 2 لاکھ 5 ہزار میڈیکل ملازمین کی صحت سے متعلق مختلف مطالعوں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا
تحقیق میں 2 لاکھ 5 ہزار میڈیکل ملازمین کی صحت سے متعلق مختلف مطالعوں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا
زیادہ فرائز کھانا کس دائمی بیماری میں مبتلا کر سکتا ہے؟
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ہفتے میں تین یا چار بار سے زیادہ فرنچ فرائز کھانا ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ بین الاقوامی محققین کی ایک ٹیم نے آلوؤں کی کھپت اور ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات کے درمیان تعلق جاننے کی کوشش کی۔ تحقیق کے مطابق وہ لوگ جنہوں نے ہفتے میں کم از کم تیRead more
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ہفتے میں تین یا چار بار سے زیادہ فرنچ فرائز کھانا ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
بین الاقوامی محققین کی ایک ٹیم نے آلوؤں کی کھپت اور ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات کے درمیان تعلق جاننے کی کوشش کی۔
تحقیق کے مطابق وہ لوگ جنہوں نے ہفتے میں کم از کم تین بار فرائز کھائے تھے ان میں بیماری کے خطرات میں 20 فی صد اضافہ پایا گیا۔ تاہم، سِکے ہوئے، ابلے یا بھرتا بنے آلو کھانے والوں میں ایسے کوئی خطرات دیکھنے میں نہیں آئے
See lessدونوں ممالک بڑی جنگ کی طرف جارہے تھے، میں نے دونوں ممالک سے کہا لڑائی نہیں تجارت کرو: صدر ٹرمپ یہ تنازع کیا تھا؟
وائٹ ہاؤس میں آذربائیجان کے صدر اور آرمینیا کے وزیراعظم نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے
وائٹ ہاؤس میں آذربائیجان کے صدر اور آرمینیا کے وزیراعظم نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے
See lessدونوں ممالک بڑی جنگ کی طرف جارہے تھے، میں نے دونوں ممالک سے کہا لڑائی نہیں تجارت کرو: صدر ٹرمپ یہ تنازع کیا تھا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرا دیا۔ وائٹ ہاؤس میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزریراعظم نیکول پشینیان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ صدر ٹرمپ نے اس پر گواہ کے طور پر دستخط کیے جس کRead more
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرا دیا۔
وائٹ ہاؤس میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزریراعظم نیکول پشینیان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
صدر ٹرمپ نے اس پر گواہ کے طور پر دستخط کیے جس کے بعد آذربائیجان اور آرمینیا نے مکمل جنگ بندی کا معاہدہ کرلیا ہے۔
ٹرمپ کی آذربائیجان کے صدر اور آرمینیا کے وزیر اعظم کے ہمراہ پریس کانفرنس
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ آذربائیجان اور آرمینیا نے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرلیے، دونوں ممالک تجارت اور معیشت کو ترجیح دیں گے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک بڑی جنگ کی طرف جارہے تھے، میں نے دونوں ممالک سے کہا لڑائی نہیں تجارت کرو، آذربائیجان اور آرمینیا کے لیڈرز نے یقین دہائی کرائی کہ وہ جنگ نہیں لڑیں گے۔
امریکی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک سے ٹیکنالوجی معاہدوں میں اےآئی ڈیلز شامل رہیں گی۔آذربائیجان کے ساتھ فوجی تعاون پر عائد پابندیوں کو ہٹا رہے ہیں، میں جنگیں نہیں چاہتا، امن اور تجارت چاہتا ہوں، میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بھی رکوائی۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ آج تاریخی دن ہے، امن کےلیے نیا راستہ کھلا ہے، ہم امریکا کےساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا آغاز کرنےجارہےہیں۔ آذربائیجان اور آرمینیا ذمےداری کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
اس کے علاوہ آرمینیا کے وزریراعظم نیکول پشینیان کا کہنا تھاکہ صدرٹرمپ پوری دنیا میں امن کے لیے کردار ادا کررہےہیں۔
ایک سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین جنگ میں ہر ہفتے 7 ہزار فوجی مارے جارہےہیں، وہ روس اور یوکرین کے صدور سے جلد ملاقات کرنے جارہےہیں۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان کیا تنازع تھا؟
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1980 کی دہائی سے سرحدی علاقے نگورنو کاراباخ پر قبضے کا تنازع چل رہا ہے۔
سویت یونین سے آزادی حاصل کرنے والی دو سابق ریاستوں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 6 سالہ جنگ 1994 میں اختتام پزیر ہوئی تھی، جنگ کے نتیجے میں آرمینیا نے نگورنو کاراباخ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا تاہم 2020 میں آذربائیجان نے دوبارہ کچھ حصہ واپس لے لیا تھا۔
پھر اکتوبر 2023 میں نگورنو کاراباخ میں ایک بار پھر آذربائیجان کی جانب سے آپریشن شروع کیا گیا جس کے باعث نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند غیر مسلح ہونے پر مجبور ہو گئے اور انہوں نے حکومت تحلیل کرنے اور آذربائیجان کے ساتھ الحاق کرنے کا اعلان کیا تھا۔
کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنے کا مطلب کیا ہے اور ایسا کیوں ہوتا ہے؟
کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنے کا مطلب کسی مخصوص علاقے میں اچانک بہت کم وقت میں گرج چمک کے ساتھ بہت زیادہ اور موسلادھار بارش کا ہونا ہے جس کے باعث سیلابی صورت حال پیدا
کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنے کا مطلب کسی مخصوص علاقے میں اچانک بہت کم وقت میں گرج چمک کے ساتھ بہت زیادہ اور موسلادھار بارش کا ہونا ہے جس کے باعث سیلابی صورت حال پیدا