Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Please briefly explain why you feel this question should be reported.
Please briefly explain why you feel this answer should be reported.
Please briefly explain why you feel this user should be reported.
آپریشن ’بنیان مرصوص کا آغاز کرنے والے فتح میزائل‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ انھوں نے سنیچر کی علی الصبح انڈیا کے خلاف جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور اس آپریشن کو ’بنیان مرصوص‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یاد رہے گذشتہ رات صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی سمیت متعدد علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سُنی گئی تھیں۔ اس کے کچھ دیر بعد پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاRead more
پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ انھوں نے سنیچر کی علی الصبح انڈیا کے خلاف جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور اس آپریشن کو ’بنیان مرصوص‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یاد رہے گذشتہ رات صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی سمیت متعدد علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سُنی گئی تھیں۔ اس کے کچھ دیر بعد پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے دعویٰ کیا کہ جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب انڈیا نے فضائی حملوں کے دوران فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے راولپنڈی کے نور خان ایئر بیس، شورکوٹ ایئر بیس اور مرید ایئر بیس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، تاہم اُن کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں فضائیہ کے تمام اثاثے محفوظ رہے۔
یہ اطلاع دیے جانے کے کچھ ہی دیر بعد انھوں نے ’جوابی آپریشن بنیان مرصوص‘ کے آغاز کا اعلان کیا
How can you protect yourself in a shelling, drone strikes, or war situation?
If there are reports that shelling may occur in your area, find safe places in your home and village. Such as bunkers, basements, strong walls, mountains or cliffs, etc.
If there are reports that shelling may occur in your area, find safe places in your home and village. Such as bunkers, basements, strong walls, mountains or cliffs, etc.
How can you protect yourself in a shelling, drone strikes, or war situation?
Protecting yourself during shelling, drone strikes, or general wartime situations requires preparation, quick action, and awareness. Here’s a practical breakdown based on real-world conflict zone advice and survival training: 🔹 GENERAL PRINCIPLES Stay Informed: Use trusted news sources, local emergeRead more
Protecting yourself during shelling, drone strikes, or general wartime situations requires preparation, quick action, and awareness. Here’s a practical breakdown based on real-world conflict zone advice and survival training:
🔹 GENERAL PRINCIPLES
🔹 DURING SHELLING OR ARTILLERY STRIKES
▶️ If you’re indoors:
💡 Tip: The corner of a load-bearing wall (e.g., stairwells) offers more protection.
▶️ If you’re outdoors:
🔹 DURING DRONE STRIKES
▶️ Recognizing danger:
▶️ Take cover fast:
🔹 DURING AIR RAIDS OR BOMBINGS
🔹 PERSONAL PREPAREDNESS KIT (“Go-Bag”)
Pack essentials in a backpack you can grab quickly:
🔹 EXTRA TIPS FOR URBAN WAR ZONES
🔹 AFTER A STRIKE
🔹 MENTAL & PHYSICAL ENDURANCE
Would you like this in a printable checklist format or adapted for a specific location or type of threat?
See lessانڈیا کے زیرِ استعمال روسی ساختہ ’ایس 400‘ ایئر ڈیفنس سسٹم کیا ہے؟
روسی ساختہ ایس 400 اینٹی ایئر کرافٹ سسٹم جو کرائمیا میں بھی استعمال کیا گیا.
انڈیا کے زیرِ استعمال روسی ساختہ ’ایس 400‘ ایئر ڈیفنس سسٹم کیا ہے؟
انڈیا کے ایئر چیف اے پی سنگھ نے رواں سال مئی کی لڑائی کے دوران روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام ایس 400 کی مدد سے پاکستانی جنگی طیارے گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ سنیچر کے روز اے پی سنگھ کا کہنا تھا کہ ’اکثر جنگی طیارے ایس 400 کی مدد سے مار گرائے گئے۔ ہم نے مجموعی طور پر پانچ جنگی طیارے اور ایک بڑا طیارہ مار گRead more
انڈیا کے ایئر چیف اے پی سنگھ نے رواں سال مئی کی لڑائی کے دوران روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام ایس 400 کی مدد سے پاکستانی جنگی طیارے گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
سنیچر کے روز اے پی سنگھ کا کہنا تھا کہ ’اکثر جنگی طیارے ایس 400 کی مدد سے مار گرائے گئے۔ ہم نے مجموعی طور پر پانچ جنگی طیارے اور ایک بڑا طیارہ مار گرایا۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایک پاکستانی طیارے کو ’300 کلو میٹر کی دوری سے مار گرایا گیا۔ یہ زمین سے فضا تک گرائے جانے والا سب سے طویل فاصلہ ہے۔‘
دوسری طرف پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایک بھی پاکستانی طیارے کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور نہ ہی کوئی تباہ ہوا ہے۔‘ پاکستان کی جانب سے رفال سمیت انڈین جنگی طیارے گرانے کا دعویٰ دہراتے ہوئے ان کا مزید کہنا ہے کہ ’اگر سوال سچ کا ہے تو دونوں فریقین آزادانہ جائزے کے لیے اپنے طیاروں کی انونٹریوں کو منظر عام پر لائیں۔‘
دریں اثنا اے پی سنگھ نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی لڑاکا طیاروں نے ’ہمارے فضائی دفاعی نظام کو عبور کرنے کی کوشش کی لیکن ہمارے ایئر ڈیفنس سسٹم نے عمدہ کارکردگی دکھائی۔ ایس 400 سسٹم، جو ہم نے حال ہی میں خریدا ہے، ایک گیم چینجر ثابت ہوا ہے۔ اس سسٹم کی رینج نے ان کے طیاروں کو ہتھیاروں سے دور رکھا ہے
انڈین ایئر چیف کا دعویٰ تھا کہ انڈیا کی افواج نے اپنے دفاعی نظام کی مدد سے پاکستان میں مرید اور چکلالہ میں قائم دو کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، کم از کم چھ ریڈارز، لاہور اور اوکاڑہ میں دو ایس اے جی ڈبلیو (زمین سے فضا میں مار کرنے والے ہتھیاروں کے) سسٹم، سرگودھا اور رحیم یار خان میں دو رن ویز جبکہ سکھر، بھولاری اور جیکب آباد میں ہینگرز کو نشانہ بنایا۔
انھوں نے ان حملوں میں کم از کم ایک بڑا اے ای ڈبلیو اینڈ سی طیارہ اور ’چند زیرِ مرمت ایف 16 طیاروں‘ کو نشانہ بنانے کا بھی دعویٰ کیا۔
تاہم ماضی میں پاکستانی فوج کی جانب سے ان دعوؤں کی تردید کی گئی ہے
ساڑھے چار سال کی پابندی کے بعد پی آئی اے پرواز کی یورپ روانگی: مگر اس پابندی سے قومی ایئرلائن کو کتنے ارب کا نقصان اٹھانا پڑا؟
تو یہ رقم لگ بھگ 200 ارب روپے کے قریب بنتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یعنی ان ساڑھے چار برسوں کے دوران پی آئی اے کو تقریباً 200 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ،تصویر
تو یہ رقم لگ بھگ 200 ارب روپے کے قریب بنتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یعنی ان ساڑھے چار برسوں کے دوران پی آئی اے کو تقریباً 200 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
،تصویر
ساڑھے چار سال کی پابندی کے بعد پی آئی اے پرواز کی یورپ روانگی: مگر اس پابندی سے قومی ایئرلائن کو کتنے ارب کا نقصان اٹھانا پڑا؟
ڈیٹ کی گئی 10 جنوری 2025 لگ بھگ ساڑھے چار سال کی پابندی کے خاتمے کے بعد پاکستان کی قومی ائیر لائن ’پی آئی اے‘ کی پہلی پرواز آج دن بارہ بج کر دس منٹ پر یورپ (فرانس) کے لیے اڑان بھرے گی۔ فلائیٹ ’پی کے 749‘ 330 مسافروں اور عملے کے 14 اراکین کو لے کر آج اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پیرس کے لیے روانRead more
لگ بھگ ساڑھے چار سال کی پابندی کے خاتمے کے بعد پاکستان کی قومی ائیر لائن ’پی آئی اے‘ کی پہلی پرواز آج دن بارہ بج کر دس منٹ پر یورپ (فرانس) کے لیے اڑان بھرے گی۔
فلائیٹ ’پی کے 749‘ 330 مسافروں اور عملے کے 14 اراکین کو لے کر آج اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پیرس کے لیے روانہ ہو گی۔
تقریباً ساڑھے چار سال قبل یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے سمیت نجی فضائی کمپنیوں پر یورپ میں فلائٹ آپریشن پر پابندی عائد کر دی تھی۔
تاہم 29 نومبر 2024 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے اس پابندی کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔
اس فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ’یورپی کمیشن اور یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپ جانے والی پروازوں پر سے پابندی ہٹا دی ہے۔ یہی نہیں بلکہ دوسری پاکستانی ایئر لائن، ایئر بلیو لمیٹڈ کو بھی یورپ کے لیے فلائٹ آپریشن کی اجازت دے دی گئی ہے
یاد رہے کہ جون 2020 میں اُس وقت کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ کمرشل پائلٹس کی ایک بڑی تعداد نے ’مشکوک لائسنس‘ حاصل کر رکھے ہیں۔
اس بیان کے نتیجے میں جنم لینے والے تنازعے اور بحث و مباحثے کے بعد یکم جولائی 2020 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو چھ ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کر دیا تھا، بعد ازاں آٹھ اپریل 2021 کو یورپین یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر سفری پابندیوں میں غیر معینہ مدت تک توسیع کر دی تھی۔
واضح رہے کہ یورپی یونین کی فضائی حدود میں پرواز کرنے والی تمام کمرشل اور چارٹرڈ پروازوں کو ٹی سی او کی اجازت حاصل کرنا لازمی ہوتی ہے۔ ٹی سی او کو 2016 میں نافذ کیا گیا تھا جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ یورپی ممالک میں چلنے والے تمام طیارے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے حفاظتی معیارات کے مطابق ہوں
تین ماہ سے جاری فضائی حدود کی بندشوں نے پاکستان اور انڈیا کو کیسے متاثر کیا؟
انڈیا کے وزیر برائے ایوی ایشین امور نے کہا کہ رواں سال ریگولیٹری اور جیو پولیٹیکل مسائل کی وجہ سے 2,458 . . پروازیں منسوخ یا ری شیڈول کی گئیں ،تص
انڈیا کے وزیر برائے ایوی ایشین امور نے کہا کہ رواں سال ریگولیٹری اور جیو پولیٹیکل مسائل کی وجہ سے 2,458
. . پروازیں منسوخ یا ری شیڈول کی گئیں
،تص
تین ماہ سے جاری فضائی حدود کی بندشوں نے پاکستان اور انڈیا کو کیسے متاثر کیا؟
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں شدت پسندوں کے حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی ابھی تک ختم نہیں ہو سکی۔ پاکستان اور انڈیا نے اس کشیدگی کے نتیجے میں اپنی اپنی فضائی حدود کو ایک دوسرے کی پروازوں کے لیے بند کر دیا تھا اور تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کRead more
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں شدت پسندوں کے حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی ابھی تک ختم نہیں ہو سکی۔
پاکستان اور انڈیا نے اس کشیدگی کے نتیجے میں اپنی اپنی فضائی حدود کو ایک دوسرے کی پروازوں کے لیے بند کر دیا تھا اور تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ابھی تک دونوں ملکوں کے درمیان موجود فضائی روٹس کی بحالی ممکن نہیں ہو سکی۔
تاہم دونوں ملکوں کے حکام نے فضائی حدود کی بندشوں کے باعث ہونے والے نقصان کا اعتراف کیا ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا ہے کہ 24 اپریل سے 30 جون 2025 تک انڈین پروازوں کے لیے فضائی حدود کی بندش سے پاکستان کی آمدن میں4.1 ارب روپے کی کمی ہوئی جبکہ اس سے ایک دن قبل یعنی جمعرات کے روز انڈیا کے وزیر برائے ایوی ایشین امور نے کہا تھا کہ اس سال ریگولیٹری اور جیو پولیٹیکل مسائل کی وجہ سے 2,458 پروازیں منسوخ یا ری شیڈول کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستان اور انڈیا نے ایک دوسرے کے لیے اپنی اپنی فضائی حدود کو بند کیا ہو۔
فروری 2019 میں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں نیم فوجی اہلکاروں پر ایک حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں شدت پسندوں کے ٹھکانے پر فضائی حملہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ پاکستان کی جانب سے انڈیا کا جنگی طیارہ گِرایا گیا تھا۔
اس برس بھی دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے لیے اپنی اپنی فضائی حدود بند کر دی تھی۔
سنہ 2019 میں انڈیا کے وزیر ہوا بازی ہردیپ سنگھ پوری نے پارلیمان کو بتایا تھا کہ ایئر انڈیا، سپائس جیٹ، انڈیگو اور گو ایئر جیسی انڈین ایئرلائنز کو پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے آٹھ کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
مختلف رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان کو اس فضائی بندش سے 10 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا تاہم گذشتہ روز خواجہ آصف نے یہ واضح کیا کہ سنہ 2019 میں انڈیا کے لیے فضائی حدود کی بندش سے پاکستان کی اس مد میں آمدن میں پانچ کروڑ 40 لاکھ امریکی ڈالر کی کمی ہوئی تھی۔
Why does Netanyahu want to occupy Gaza?
Egyptian analysts say that Netanyahu's position within Israel is steadily deteriorating, which is why he now wants to occupy Gaza as soon as possible.
Egyptian analysts say that Netanyahu’s position within Israel is steadily deteriorating, which is why he now wants to occupy Gaza as soon as possible.