کسی کا لہجہ بدل جائے، کوئی جواب نہ دے، یا کوئی کچھ کہہ دے — بس وہی ایک بات ذہن میں گونجتی رہتی ہے۔ "شاید اُس نے نظر انداز کیا"، "کہیں میں نے کچھ غلط تو نہیں کہا؟"، "سب کچھ خراب ہو گیا!" اور یوں ہم خود کو بے وجہ ذہنی تھکن میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اکثر لوگ اتنا نہیں سوچتے جتنا ہم سمجھ بیٹRead more
کسی کا لہجہ بدل جائے، کوئی جواب نہ دے، یا کوئی کچھ کہہ دے — بس وہی ایک بات ذہن میں گونجتی رہتی ہے۔
“شاید اُس نے نظر انداز کیا”،
“کہیں میں نے کچھ غلط تو نہیں کہا؟”،
“سب کچھ خراب ہو گیا!”
اور یوں ہم خود کو بے وجہ ذہنی تھکن میں مبتلا کر دیتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اکثر لوگ اتنا نہیں سوچتے جتنا ہم سمجھ بیٹھتے ہیں۔ ہر کسی کی اپنی زندگی، اپنی الجھنیں ہوتی ہیں۔
لیکن ہم؟ ہم چھوٹی سی بات کو دل میں اس طرح بسا لیتے ہیں کہ اپنی خوشی کا راستہ خود ہی بند کر دیتے ہیں۔
کبھی کبھی چھوڑ دینا سیکھنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ ہر بات کا کوئی گہرا مطلب نہیں ہوتا۔ ہر رویہ آپ سے متعلق نہیں ہوتا۔
بس… جینا سیکھیں… ہلکا پھلکا، بغیر ضرورت سے زیادہ سوچے
See less
Sana Yousaf's killer, Umar Hayat, entered her house under the pretense of a visit. Police reports indicate that he was a guest at her residence. An eyewitness, Sana's aunt, recounted that Sana spoke to Hayat before he shot her. It is also reported that Hayat forcefully entered her home after repeateRead more
Sana Yousaf’s killer, Umar Hayat, entered her house under the pretense of a visit. Police reports indicate that he was a guest at her residence. An eyewitness, Sana’s aunt, recounted that Sana spoke to Hayat before he shot her. It is also reported that Hayat forcefully entered her home after repeated rejections of his “friendship proposals.”
See less