Sign In Sign In

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Don't have account, Sign Up Here

Forgot Password Forgot Password

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.

Have an account? Sign In Now

Sorry, you do not have permission to ask a question, You must login to ask a question.

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Need An Account, Sign Up Here

Sorry, you do not have permission to ask a question, You must login to ask a question.

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Need An Account, Sign Up Here

Please briefly explain why you feel this question should be reported.

Please briefly explain why you feel this answer should be reported.

Please briefly explain why you feel this user should be reported.

Sign InSign Up

Nuq4

Nuq4 Logo Nuq4 Logo
Search
Ask A Question

Mobile menu

Close
Ask a Question
  • Nuq4 Shop
  • Become a Member

Ali1234

Researcher
Ask Ali1234
0 Followers
1k Questions
  • About
  • Questions
  • Answers
  • Best Answers
  • Favorites
  • Groups
  • Joined Groups
  1. Asked: August 5, 2025

    کافی ہم تک کیسے پہنچی؟

    Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 2:03 am

    آج کا زمانہ کافی کا زمانہ ہے۔ چھوٹے بڑے شہروں میں بے شمار کافی کی دکانیں کھل گئی ہیں۔ یہ کافی خانے بڑے جدید طرز سے بنائے گئے ہیں۔ بزرگ یہاں وقت گزاری کے لیے آتے ہیں تو جوان تفریح کے لیے۔ الغرض کافی کلچر اب ہمارے ملک کا اٹوٹ حصہ بن چکا ہے۔ کافی کے رسیا ایک پیالی کافی پر گھنٹوں گزار دیتے ہیں۔ کافی ہمRead more

    آج کا زمانہ کافی کا زمانہ ہے۔ چھوٹے بڑے شہروں میں بے شمار کافی کی دکانیں کھل گئی ہیں۔ یہ کافی خانے بڑے جدید طرز سے بنائے گئے ہیں۔

    بزرگ یہاں وقت گزاری کے لیے آتے ہیں تو جوان تفریح کے لیے۔ الغرض کافی کلچر اب ہمارے ملک کا اٹوٹ حصہ بن چکا ہے۔ کافی کے رسیا ایک پیالی کافی پر گھنٹوں گزار دیتے ہیں۔

    کافی ہم تک کیسے پہنچی یہ ایک دلچسپ کہانی ہے۔ کہتے ہیں کہ کالدی نامی ایک چرواہے کی بکریوں نے آس پاس لگی جھاڑیوں کے کچھ بیج کھا لیے اور دیکھتے ہی دیکھتے وجد میں آ کر کودنے لگیں۔ چرواہا بکریوں کی اس حرکت سے بڑا پریشان ہوا اور آگے بڑھ کر اس نے بھی ایک بیج چبا ڈالی اور اسی کیفیت سے دوچار ہوا۔

    یہ تھا کافی کا بیج جس میں سرور انگیز کیفیات پائی جاتی ہیں۔ آج بھی جب بدن میں خون کا فشار کم ہو جاتا ہے تو کافی کی ایک پیالی خون کے فشار کو اوپر لانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ 15 ویں صدی میں بابا بودن نامی ایک فقیر عربستان کے ملک یمن سے کافی کے سات بیج کمر بند میں چھپا کر ہندوستان لے آئے۔ بابا بودن کا مسکن جنوبی ہند کا شہر میسور بنا۔ کچھ سرمایہ داروں نے چھوٹے پیمانے پر کافی کی زراعت کا آغاز کیا اور 1840 میں پہلی بار ہندوستان کے جنوبی علاقے کرناٹک میں کافی کی زراعت اور پیداوار بڑے پیمانے پر ہونے لگی۔

    جلد ہی جنوبی ہند کے دوسرے علاقے تمل ناڈو اور کیرالہ بھی اس کی گرفت میں آ گئے۔ 19 ویں صدی میں انگریزوں نے کافی کی زراعت کو بڑھاوا دیا اور کافی تجارت کا اعلی وسیلہ بن گئی۔ کافی جنوبی ہند کے لوگوں کا آج بھی محبوب مشروب ہے۔ ان کی صبح کافی کی پیالی سے ہوتی ہے اور شام بھی کیونکہ یہ تھکن دور کرنے کا بھی وسیلہ ہے۔

    سنہ 1870 کے عشرے میں چائے کی مقبولیت نے کافی کی تجارت پر گہرا اثر ڈالا لیکن سرکاری امداد سے لوگوں نے کافی کی زراعت کو برقرار رکھا۔

    سنہ 1940 میں ہندوستان میں پہلا کافی ہاؤس وجود میں آیا لیکن سنہ 1950 کی دہائی میں سرکاری پالیسی کے تحت کافی ہاؤس بند ہوگئے اور کام کرنے والے بیکار۔ لیکن انھوں نے ہمت نہیں ہاری اور اے کے گوپالن کی رہبری میں کافی ہاؤس چلانے کی ذمہ داری اپنے سر لے لی اس طرح ملک میں ایک بار پھر کافی ہاؤس زندہ ہو گئے۔

    27 اکتوبر سنہ 1957 کوہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں پہلے کافی ہاؤس کا افتتاح ہوا اور لوگوں کے میل جول کا محبوب اڈہ بن گيا۔ یہ کافی ہاؤس آج بھی موجود ہے اور دہلی کے لوگوں کے ملنے جلنے کا مرکز ہے۔

    کافی کے تعلق سے مختلف دلچسپ کہانیاں ہیں۔ سنہ 1511 میں مکہ گورنر خیر بیگ نے عربستان میں کافی کے استعمال پر روک لگانے کی جان توڑ کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  2. Asked: August 5, 2025

    ساحل مالابار کے ذائقے اور عرب

    Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 2:01 am

    کیرالہ میں کھانے کو پیش کرنے کا انداز بھی منفرد ہے

    کیرالہ میں کھانے کو پیش کرنے کا انداز بھی منفرد ہے

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  3. Asked: August 5, 2025

    ساحل مالابار کے ذائقے اور عرب

    Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 2:00 am

    ہندوستان کے جنوب مغربی علاقے میں کیرالا علاقہ جنت کا نمونہ ہے۔ مصالحوں کی بھینی بھینی خوشبو، ہرے بھرے لہلہاتے چاول کے کھیت، کیلوں سے لدے درخت، اونچے قداور درختوں سے جھانکتے ناریل، اور دریاؤں کا صاف شفاف پانی اور موجیں مارتا سمندر اس ساحلی علاقے کو خوبصورت اور دلفریب بناتا ہے۔ نہ صرف اس کی خوبصورتی بRead more

    ہندوستان کے جنوب مغربی علاقے میں کیرالا علاقہ جنت کا نمونہ ہے۔ مصالحوں کی بھینی بھینی خوشبو، ہرے بھرے لہلہاتے چاول کے کھیت، کیلوں سے لدے درخت، اونچے قداور درختوں سے جھانکتے ناریل، اور دریاؤں کا صاف شفاف پانی اور موجیں مارتا سمندر اس ساحلی علاقے کو خوبصورت اور دلفریب بناتا ہے۔

    نہ صرف اس کی خوبصورتی بلکہ کیرالہ میں پائے جانے والے مصالحوں کی مہک بیرونی ممالک کے مداحوں کو یہاں کھینچ لائی اور اس کی تجارت کا سبب بنی۔

    کالی کٹ ساحل مالابار کی اہم بندرگاہ تھی اور بیرونی ممالک سے آنے والے جہاز یہیں لنگر انداز ہوتے تھے۔

    14 ویں صدی میں ابن بطوطہ نے مالابار کے ساحل پر قدم رکھا۔ اپنے سفرنامے میں وہ لکھتے ہیں کہ یہاں کا چپہ چپہ سرسبرزو شاداب ہے اور مصالحہ جات کی جان لیوا خوشبو سے بھرپور۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  4. Asked: August 5, 2025

    کشمیر کے روایتی وازوان کی بات کہاں!

    Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 1:59 am

    وازوان کے لغوی معنی کھانوں کی دکان کے ہیں اور وازا میں کھانوں کی تعداد دیکھتے ہوئے یہ نام بلکل مناسب اور درست معلوم ہے

    وازوان کے لغوی معنی کھانوں کی دکان کے ہیں اور وازا میں کھانوں کی تعداد دیکھتے ہوئے یہ نام بلکل مناسب اور درست معلوم ہے

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  5. Asked: August 5, 2025

    کشمیر کے روایتی وازوان کی بات کہاں!

    Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 1:58 am

    گر فردوس بر روئے زمین است ہمیں است، ہمیں است، ہمیں است جیسے ہی گھر کا دروازہ کھولا، میز پر رکھے لفافے پر نظڑ پڑی۔ افوہ! پھر ایک شادی۔ لیکن لفافہ کھلتے ہی ساری تھکن ہوا ہوگئی۔ شادی کا کارڈ کیا مسرت کا پیغام تھا۔ قریبی دوست کے صاحب زادے کی شادی کا کارڈ تھا۔ ستمبر کا مہینہ اور سری نگر۔ مزا آ گیا۔ کون کRead more

    گر فردوس بر روئے زمین است

    ہمیں است، ہمیں است، ہمیں است

    جیسے ہی گھر کا دروازہ کھولا، میز پر رکھے لفافے پر نظڑ پڑی۔ افوہ! پھر ایک شادی۔ لیکن لفافہ کھلتے ہی ساری تھکن ہوا ہوگئی۔ شادی کا کارڈ کیا مسرت کا پیغام تھا۔ قریبی دوست کے صاحب زادے کی شادی کا کارڈ تھا۔ ستمبر کا مہینہ اور سری نگر۔ مزا آ گیا۔ کون کافر ہو گا جو اس دعوت سے انکار کرے۔ کشمیر کا حسن لازوال ہے۔ برف سے ڈھکے پہاڑ اور ڈل جھیل میں تیرتے ہوئے ہاؤس بوٹ۔ زعفران کے کھیت، پھلوں سے لدے درخت اور پھولوں کی بہار۔ کشمیر کی خوبصورتی کا ذکر جتنا بھی ہو کم ہے۔ ہر موسم کا اپنا الگ ہی حسن ہے لیکن خزاں کا نظارا اتنا مسحور کن ہوتا ہے کہ انسان ان نظاروں میں کھو کر رہ جاتا ہے۔

    ستمبر میں میں کشمیر کا حسن کچھ اور ہی ہوتا ہے۔ یہی وہ وقت ہے جب چناروں کے پتوں میں آگ لگ جاتی ہے اور سارا کشمیر سرخ پتوں سے ڈھک جاتا ہے۔ ہوا میں اڑتے ہوئے چنار کے پتے گنگنانے لگتے ہیں۔ پھولوں کی مہک، سیب آلو بخارا اور دیگر مسمی پھلوں کے ڈھیر۔

    میرا ذہن اسی لازوال حسن کی نقشہ کشی میں ڈوب گيا اور سات ہی وازوان کی تامڑی کی یاد نے اور بےچین کر دیا۔ وازان کے کھانوں کا تصور، اف ستمبر کب آئے گا!

    15 وہیں صدی میں تیمور لنگ کے ساتھ آنے والے باورچی آج بھی کشمیر میں آباد ہیں۔ اگر لکھنؤ میں روایتی باورچیوں کا مسکن باورچی ٹولہ ہے تو سرینگر میں وازا پورہ جہاں ہنرمند باورچي برسوں سے اقامت پذیر ہیں۔

    وازا کے لغوی معنی ہیں کھانوں کی دکان۔ وازا میں کھانوں کی تعداد دیکھتے ہوئے یہ نام بلکل مناسب اور درست ہے۔

    36 انواع و اقسام کے پکوان وازا کی رات بھر کی محنت کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ وازوان کے پکوانوں کو تیار کرنا ایک معمولی باورچی کے بس کی بات نہیں ہے۔ ان کی ہنرمندی اور بنائے ہوئے کھانوں کی لذت بے مثال ہے۔

    فرش پر صاف شفاف سفید براقی دسترخوان اور اس پر رکھی تانبے کی تھال کے ارد گرد بیٹھے چار یا آٹھ مہمان بے صبری سے کھانے کے منتظر ہوتے ہیں۔ خدمت گار ہر مہمان کے آگے طشت اور ناری پیش کرکے ہاتھ دھلواتا ہے اور مسلمان بسم اللہ اور ہندو بھگوان رودرا کا نام لے کر کھانا شروع کرتے ہیں۔

    وازا خود تامڑیوں میں گوشت، مرغ اور ترکاریوں کے بنے مرغن کھانے یکے بعد دیگرے مہمانوں کے تھال میں ڈالتے جاتے ہیں۔ فضا کھانوں کی مہک سے گونج اٹھتی ہے اور مہمان سر جھکائے کھانے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔

    بیشتر کھانے گوشت اور مرغ پر مبنی ہوتے ہیں، جیسے کباب، کشمیری سالنوں سے بنے مرغ یا گوشت کے مختلف قورمے، تبک ماز، زعفران کوکر، یخنی، رستہ، روغن جوش، آبگوشت، ساتھ ہی مٹی کے چھوٹے چھوٹے نازک پیالوں میں دہی، انواع و اقسام کی چٹنیاں، زعفران میں مہکتے پلاؤ اور تندور سے نکلتی ہوئی گرما گرم روٹیاں، کھیر کے پیالے یا فرنی کی کٹوری۔ مہمان کو فرصت کہاں کسی دوسری جانب دیکھے۔

    کہتے ہیں کہ پنڈت نہرو جب بھی کشمیر آتے تھے تو شیخ عبداللہ ان کے لیے وازوان کا اہتمام کرتے تھے۔

    گو کہ وازوان کے بیشتر کھانے گوشت اور مرغ پر مبنی ہیں پھر بھی سبزی خور مہمانوں کے لیے بھی لطیف اور مزیدار کھانوں کی کمی نہیں ہوتی۔ نادرو یخنی، گوچی پلاؤ، دم آلو، راجما گوگجی، ہک کا ساگ جیسے پکوان ہیں جو وازان کا حصّہ بنتے ہیں۔

    آبگوشت وازوان کا آخری پکوان ہے جو مہمانوں کو پیش کیا جاتا ہے۔ یعنی الما گوشت وازوان کی ضيافت کے خاتمے کا اعلان ہے۔ پھر قہقہوں کا دور چلتا ہے اور مہمان بمشکل اٹھ کر مرغن کھانوں کی یاد لیے اپنے گھر روانہ ہوجاتے ہیں۔

    کسی بھی مہمان کے لیے وازوان کا اہتمام میزبانی کا حرف اول اور میزبان کے وقار اور رتبے کا نمائندہ ہے۔

    اگرچہ آج ہرے بڑے شہروں میں کشمیری کھانوں کی دکانیں کھل گئی ہیں اور بعض جگہوں پر وازوان کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے لیکن کشمیر کے روایتی وازوان کی بات کہاں!

    وقت کے ساتھ وازا کی تعداد بھی کم ہوتی چلی ہے۔ نئی نسل کی نئی پود ان کاموں سے گریز کرتی ہے اور یوں آہستہ آہستہ وازوان بھی داستان پارینہ کا حصہ بن کر رہ جائے گا۔

    ٭ سلمیٰ حسین کھانا پکانے کی شوقین، ماہر طباخ اورکھانوں کی تاریخ نویس ہیں۔ ان کی فارسی زباندانی نے عہد وسطی کے مغل کھانوں کی تاریخ کے اسرار و رموز ان پر کھولے۔ انھوں نے کئی کتابیں بھی لکھی ہیں اور بڑے ہوٹلوں کے ساتھ فوڈ کنسلٹنٹ کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔ سلمیٰ حسین ہمارے لیے مضامین کی ایک سیریز لکھ رہی ہیں۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  6. Asked: August 5, 2025

    'سوا ارب افراد کو خوراک، پانی کی کمی اور افلاس کا خطرہ'

    Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 1:56 am

    زمین کی زرخیزی کے ختم ہونے سے ریگستان میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ بات عالمی برادری کے لیے باعث تشویش ہے

    زمین کی زرخیزی کے ختم ہونے سے ریگستان میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ بات عالمی برادری کے لیے باعث تشویش ہے

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  7. Asked: August 5, 2025

    'سوا ارب افراد کو خوراک، پانی کی کمی اور افلاس کا خطرہ'

    Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 1:55 am

    اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سوا ارب سے زیادہ افراد کو زمین کی کم ہوتی ہوئی زرخیزی کے سبب خوراک، پانی کی کمی اور افلاس کا خطرہ ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کے کنوینشن (یو این سی سی ڈی) نے منگل کو کہی ہے۔ یو این سی سی ڈی نے کہا ہے کہ گذشتہ 30 سالوں میں زمین کے قدرتی ذخائر کا استعRead more

    اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سوا ارب سے زیادہ افراد کو زمین کی کم ہوتی ہوئی زرخیزی کے سبب خوراک، پانی کی کمی اور افلاس کا خطرہ ہے۔

    یہ بات اقوام متحدہ کے کنوینشن (یو این سی سی ڈی) نے منگل کو کہی ہے۔

    یو این سی سی ڈی نے کہا ہے کہ گذشتہ 30 سالوں میں زمین کے قدرتی ذخائر کا استعمال دگنا ہو گیا جس سے کرۂ ارض کی ایک تہائی زمین کی زرخیزی شدید طور پر متاثر ہوئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر سال 15 ارب درخت کاٹے جا رہے ہیں جبکہ 24 ارب ٹن زرخیز زمین ختم ہوتی جا رہی ہے۔

    چین کے شہر اورڈوس میں منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ میں یو این سی سی ڈی نے کہا: ‘جس زمین پر ہم رہ رہے ہیں اس پر اس قدر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ بکھرنے کے قریب ہے اور اسے بچانے کے لیے اس کی حفاظت اور تجدید کاری ضروری ہے۔’

    اقوام متحدہ کا ادارہ یو این سی سی ڈی زمین کی بہتر دیکھ بھال اور استعمال کو فروغ دیتا ہے اور یہ عالمی سطح پر زمین کے سلسلے میں واحد قانونی معاہدہ ہے۔

    یو این سی سی ڈی کے نائب ايگزیکٹو سیکریٹری پردیپ مونگا نے کہا کہ جنگل کاٹنے، حد سے زیادہ چراہ گاہوں کا استعمال کرنے، سیلاب کے بار بار آنے اور خشک سالی کے سبب جب زمین کم زرخیز ہو جاتی ہے تو لوگ شہروں اور دوسرے ممالک کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہو جاتے ہیں اور وسائل کی کمی کے سبب تصادم کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ان سب سے معیشت متاثر ہوتی ہے۔

    انھوں نے کہا: ‘اگر آپ زمین کی کم ہوتی ہوئی زرخیزی کو نہیں روکیں گے تو ہم ایک ایسے چکر میں پھنس جائیں گے جہاں لوگوں کو اپنے روزگار، گھربار اور کھیت کھلیان کو کھونا پڑ سکتا ہے۔’

    انھوں نے مزید کہا کہ اگر زمین کی زرخیزی کم ہوتی ہے تو دنیا کو لوگوں کے کھانے کے لیے کم چیزیں دستیاب ہوں گی۔

    ایک اندازے کے مطابق ابھی دنیا کی آبادی سات ارب ہے جو کہ سنہ 2050 میں نو ارب ہو جائے گی اور اس کے ساتھ مشکلات میں اضافہ ہو گا۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پردیپ مونگا نے بتایا ‘اگر ہم زمین کی کم ہوتی ہوئی زرخيزی کو روک سکیں، اپنے ریگستانوں کو سبزہ زار بنا سکیں تو ہم بہ آسانی اپنی خوراک کو محفوظ کر سکتے ہیں۔’

    انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ جیسے ‘کھانا ضائع نہ ہونے دیں، زمین کی مینجمنٹ میں بہتری لائیں، کاشتکاری کے سمارٹ طریقے اپنائے جائیں اور زمین کی کم ہوتی ہوئی زرخیزی کو روکنے کے لیے قومی پالیسی وضع کریں تو اس بہت زیادہ فرق پڑے گا۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  8. Asked: August 5, 2025

    چین چاند پر آلو اگائے گا

    Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 1:54 am

    چاند پر اگنے والے مستقبل کے انسانوں کے لیے بطور غذا استعمال ہوسکتے ہی

    چاند پر اگنے والے مستقبل کے انسانوں کے لیے بطور غذا استعمال ہوسکتے ہی

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  9. Asked: August 5, 2025

    چین چاند پر آلو اگائے گا

    Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 1:53 am

    چین کے سائنس دان اپنے آئندہ خلائی مشن کے دوران چاند پر آلو اگانے کی بھی کوشش کرنے والے ہیں۔ ایک چینی اخبار ’چانگ قنگ پوسٹ‘ کے مطابق چاند سے متعلق ’چانگ 4 مشن‘ آئندہ برس لانچ کیا جائے گا اور اسی مشن کے تحت آلوؤں کو زمینی ماحول (ایکوسسٹم) کی طرح کے ایک چھوٹے سے حصے کے اندر رکھا جائے گا۔ چانگ قنگ یونیوRead more

    چین کے سائنس دان اپنے آئندہ خلائی مشن کے دوران چاند پر آلو اگانے کی بھی کوشش کرنے والے ہیں۔

    ایک چینی اخبار ’چانگ قنگ پوسٹ‘ کے مطابق چاند سے متعلق ’چانگ 4 مشن‘ آئندہ برس لانچ کیا جائے گا اور اسی مشن کے تحت آلوؤں کو زمینی ماحول (ایکوسسٹم) کی طرح کے ایک چھوٹے سے حصے کے اندر رکھا جائے گا۔

    چانگ قنگ یونیورسٹی کے پروفیسر شی ژنپنگ نے اس اخبار کو بتایا کہ مختلف طرح کے تجربات کے لیے چاند کی سطح پر ریشمی کیڑے کے لاروے کے ساتھ ایک سیلنڈر بھی رکھا جائے گا۔

    چین کے انٹر نیشنل ریڈیو کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ آیا چاند کی سطح پر کیڑے اور آلو کے پودے بچ پاتے ہیں یا نہیں۔ اس کے مطابق اس سے جو نتائج برآمد ہوں گے اس سے اس بات کا پتہ چل سکتا ہے کہ مستقبل میں وہاں انسانی زندگی کس حد تک ممکن ہو سکے گی

    سنہ 2015 میں آنے والی سائنس فکشن فلم ’دی مارٹن‘ میں آلو کا مرکزی کردار ہے۔

    یہ فلم اینڈی ویئر کی کتاب پر مبنی تھی جس میں میٹ ڈیمن نے خلا باز کا کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں وہ مریخ پر پھنس جاتے ہیں پھر زندہ رہنے کے لیے وہاں پر وہ آلو اگانے کی کوشش کرتے ہیں

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  10. Asked: August 5, 2025

    کیڑے مار ادویات شہد کی مکھیوں کی افزائش کے لیے خطرہ

    Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 1:51 am

    شہد کی مکھیاں موسم بہار میں باہر نکلتی ہیں اور ان پھولوں سے رس حاصل کرتی ہیں جن پر عام طور پر کرم کش دوائیں چھڑکی جاتی ہیں

    شہد کی مکھیاں موسم بہار میں باہر نکلتی ہیں اور ان پھولوں سے رس حاصل کرتی ہیں جن پر عام طور پر کرم کش دوائیں چھڑکی جاتی ہیں

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
1 … 19 20 21 22 23 … 161

Sidebar

Explore

  • Nuq4 Shop
  • Become a Member

Footer

Get answers to all your questions, big or small, on Nuq4.com. Our database is constantly growing, so you can always find the information you need.

Download Android App

© Copyright 2024, Nuq4.com

Legal

Terms and Conditions
Privacy Policy
Cookie Policy
DMCA Policy
Payment Rules
Refund Policy
Nuq4 Giveaway Terms and Conditions

Contact

Contact Us
Chat on Telegram
en_USEnglish
arالعربية en_USEnglish
We use cookies to ensure that we give you the best experience on our website. If you continue to use this site we will assume that you are happy with it.OkCookie Policy