Sign In Sign In

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Don't have account, Sign Up Here

Forgot Password Forgot Password

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.

Have an account? Sign In Now

Sorry, you do not have permission to ask a question, You must login to ask a question.

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Need An Account, Sign Up Here

Sorry, you do not have permission to ask a question, You must login to ask a question.

Continue with Google
or use

Forgot Password?

Need An Account, Sign Up Here

Please briefly explain why you feel this question should be reported.

Please briefly explain why you feel this answer should be reported.

Please briefly explain why you feel this user should be reported.

Sign InSign Up

Nuq4

Nuq4 Logo Nuq4 Logo
Search
Ask A Question

Mobile menu

Close
Ask a Question
  • Nuq4 Shop
  • Become a Member

Ali1234

Researcher
Ask Ali1234
0 Followers
1k Questions
  • About
  • Questions
  • Answers
  • Best Answers
  • Favorites
  • Groups
  • Joined Groups

Nuq4 Latest Questions

  • 0
Ali1234Researcher

شہناز گل اچانک اسپتال میں داخل، بھائی نے پوسٹ میں کیا وجہ بتائی؟

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 12:14 pm

    بھارتی پنجاب اور بالی ووڈ کی معروف اداکارہ شہناز گل کو اچانک اسپتال میں ہونا پڑا، بھائی نے پوسٹ شیئر کرکے اطلاع دی۔   ‘پنجاب کی کترینہ کیف’ کے نام سے مشہور شہناز گل طبعیت ناساز ہونے کی وجہ سے اسپتال میںزیر میں زیرعلاج ہیں، اداکارہ کے بھائی شہباز نے سوشل میڈیا پر اسپتال سے شہناز گل کی تصویر بھیRead more

    بھارتی پنجاب اور بالی ووڈ کی معروف اداکارہ شہناز گل کو اچانک اسپتال میں ہونا پڑا، بھائی نے پوسٹ شیئر کرکے اطلاع دی۔

     

    ‘پنجاب کی کترینہ کیف’ کے نام سے مشہور شہناز گل طبعیت ناساز ہونے کی وجہ سے اسپتال میںزیر میں زیرعلاج ہیں، اداکارہ کے بھائی شہباز نے سوشل میڈیا پر اسپتال سے شہناز گل کی تصویر بھی پوسٹ کی ہے اور ان کی جلد صحت یابی کی مداحوں سے دعا کرنے کی اپیل کی ہے۔

     

    شہناز گل اور ان کے بھائی شہباز اکثر اپنے مداحوں کے لیے مضحکہ خیز پوسٹس شیئر کرتے رہتے ہیں۔ کچھ دن پہلے انھوں نے بھائی اور بہن کے درمیان لڑائی کے بارے میں ایک مزاحیہ پوسٹ شیئر کی تھی۔

     

     

    اس ویڈیو میں شہناز اپنے بھائی کا میک اپ کرتی نظر آئیں، اس دوران شہناز نے اپنے بھائی کو طنزیہ انداز میں تھپڑ مار دیا تھا۔

     

    یہ ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے چند گھنٹے بعد شہباز نے انسٹاگرام اسٹوری پر اپنی بہن کی ایک تصویر پوسٹ کی جو کہ 4 اگست کو پوسٹ کی گئی اور کیپشن میں لکھا ‘جلد ٹھیک ہو جاؤ

    شہناز ان تصاویر م یں اسپتال کے لباس میں بستر پر لیٹی ہیں، تاہم شہناز گل کو اسپتال میں کیوں داخل کیا گیا ہے اور کتنے دنوں سے وہاں موجود ہیں اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔

    تصاویر دیکھ کر مداح ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعائیں کر رہے ہیں، ایک مداح نے ایکس ہینڈل پر شہناز کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ‘میں نے سوچا کہ آپ ٹھیک ہیں، مجھے آپ کو اسپتال کے بستر پر دیکھ کر اچھا نہیں لگتا۔ جلد ٹھیک ہو جاؤ اور جلد صحت یاب ہو جاؤ۔’

    ایک مداح نے لکھا، ‘شہناز گل کی طبیعت ٹھیک نہیں، وہ اسپتال میں ہیں، براہ کرم سب اس کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کریں

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

34 سالہ جنوبی بھارتی اداکار جوائنڈس میں مبتلا ہونے کے بعد انتقال کرگئے

  • 0
  • 0 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

مکیش امبانی کا خاندان جس گائے کا دودھ استعمال کرتا ہے، قیمت جان کر حیران رہ جائیں گے

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 5:40 am

    : بھارت کے امیر ترین شخص مکیش امبانی اور ان کا پورا خاندان ایک خاص نسل کی گائے کے دودھ کا استعمال کرتا ہے، جس کی قیمت عام مارکیٹ کے دودھ سے کہیں زیادہ ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مکیش امبانی، ان کی اہلیہ نیتا امبانی، بیٹے آکاش اور اننت امبانی، اور بہوئیں شلوکا اور رادھیکا مرچنٹ سب ہولسٹین فریزیRead more

    : بھارت کے امیر ترین شخص مکیش امبانی اور ان کا پورا خاندان ایک خاص نسل کی گائے کے دودھ کا استعمال کرتا ہے، جس کی قیمت عام مارکیٹ کے دودھ سے کہیں زیادہ ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مکیش امبانی، ان کی اہلیہ نیتا امبانی، بیٹے آکاش اور اننت امبانی، اور بہوئیں شلوکا اور رادھیکا مرچنٹ سب ہولسٹین فریزین نسل کی گائیوں کا دودھ پیتے ہیں، جس کی قیمت تقریباً 152 روپے فی لیٹر ہے۔

     

    یہ گائیں بھارت کے شہر پونے میں ایک جدید ڈیری فارم میں پالی جاتی ہیں، جہاں تقریباً 3000 سے زائد گائیں موجود ہیں۔ ان گائیوں کو نہایت پرتعیش ماحول میں رکھا جاتا ہے — ربڑ سے بنے نرم گدے، پینے کے لیے آر او پانی، اور خاص خوراک دی جاتی ہے تاکہ دودھ کی پیداوار اور معیار بہترین ہو۔

    رپورٹ کے مطابق، ہولسٹین فریزین نسل کی ہر گائے روزانہ 25 سے 30 لیٹر دودھ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، جبکہ سالانہ پیداوار 8,000 سے 12,000 لیٹر تک ہو سکتی ہے۔ کچھ گائیں بہتر نگہداشت میں 15,000 لیٹر سے زیادہ دودھ بھی دیتی ہیں۔

    یہ دودھ صرف مہنگا ہی نہیں بلکہ انتہائی غذائیت بخش بھی ہے۔ اس میں A1 اور A2 بیٹا کیسین پروٹین کے ساتھ ساتھ پروٹین، مائیکرو نیوٹرینٹس، میکرونیوٹرینٹس، ضروری چکنائیاں اور کاربوہائیڈریٹس موجود ہوتے ہیں، جو انسانی صحت کے لیے نہایت مفید سمجھے جاتے ہیں

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

آخری ریلوے اسٹیشن! کیا آپ نے سنا ہے اس اسٹیشن کا نام؟ یہاں سے آگےنہیں جاتی کوئی ٹرین

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 3:52 am

    ہندوستانی ریلوے کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ ہندوستان میں پہلی مسافر ٹرین 16 اپریل 1853 کو چلی تھی۔ اس دن جمعہ تھا۔ یہ ٹرین بوری بندر (ممبئی) سے تھانے تک چلی تھی۔ 14 کوچوں میں 400 مسافراس پہلی ٹرین پرسوارتھے۔یہ ٹرین تقریباً 1 گھنٹے میں ایک اسٹیشن سے دوسرے اسٹیشن تک پہنچی تھی ۔ یہ ہندوستانی تاریخ کی پہلیRead more

    ہندوستانی ریلوے کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ ہندوستان میں پہلی مسافر ٹرین 16 اپریل 1853 کو چلی تھی۔ اس دن جمعہ تھا۔ یہ ٹرین بوری بندر (ممبئی) سے تھانے تک چلی تھی۔ 14 کوچوں میں 400 مسافراس پہلی ٹرین پرسوارتھے۔یہ ٹرین تقریباً 1 گھنٹے میں ایک اسٹیشن سے دوسرے اسٹیشن تک پہنچی تھی ۔ یہ ہندوستانی تاریخ کی پہلی ٹرین تھی۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ویسٹرن ریلوے کا آخری ریلوے اسٹیشن کون سا ہے؟ اس کے بعد ٹرین آگے نہیں جاتی۔ زیادہ تر لوگ نہیں جانتے لیکن ہم آپ کو اس اسٹیشن کے بارے میں پوری جانکاری دیں گے  مغربی ریلوے کا آخری اسٹیشن چرچ گیٹ(Churchgate Railway Station) ہے۔ اس کے بعد ٹرین آگے نہیں جاتی کیونکہ ٹریک وہیں ختم ہو جاتا ہے اور آگے سمندر شروع ہو جاتا ہے۔  چرچ گیٹ اسٹیشن کا نام 17ویں صدی میں بنے برٹش قلعے سینٹ جارج کے صدر روازے پررکھا گیا ہے۔ اس گیٹ کو 1860 میں ممبئی کی توسیع کے لیے منہدم کر دیا گیا تھا۔ اسٹیشن اسی مقام کے قریب 1870 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہاں ریلوے سروس 1855 میں شروع ہوئی تھی۔ چرچ گیٹ اسٹیشن کا ذکر سب سے پہلے 1870 میں اسٹیشن کے طور پر کیا گیا تھا۔ پہلے کولابا اسٹیشن ٹرمینس تھا لیکن 1931 میں وہاں کی ریلوے لائن ہٹا دی گئی اور چرچ گیٹ کو آخری اسٹیشن بنا دیا گیا۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

نائٹ ڈیوٹی کے صحت پر پڑنے والے سنگین اثرات،

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 3:02 am

    مسلسل رات کی شفٹ (Night Duty) کرنے والے افراد میں سنگین صحت کے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ ماہرین صحت نے بارہا خبردار کیا ہے کہ یہ معمول صحت کیلئے کئی پہلوؤں سے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ مسلسل نائٹ ڈیوٹی سے ڈپریشن اور اینگزائٹی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ نیند کا دورانیہ خراب ہونے سے یادداشRead more

    مسلسل رات کی شفٹ (Night Duty) کرنے والے افراد میں سنگین صحت کے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ ماہرین صحت نے بارہا خبردار کیا ہے کہ یہ معمول صحت کیلئے کئی پہلوؤں سے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

    مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ مسلسل نائٹ ڈیوٹی سے ڈپریشن اور اینگزائٹی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ نیند کا دورانیہ خراب ہونے سے یادداشت، توجہ اور فیصلہ سازی متاثر ہوتی ہے۔

    اسی طرح رات بھر جاگنے سے انسولین، میلاٹونن اور کورٹیسول جیسے اہم ہارمونز کا توازن بگڑتا ہے۔ اس سے ذیابیطس، موٹاپے اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین نے یہ بھی پایا کہ جسم کا قدرتی نظام خراب ہونے سے ہاضمہ، قوتِ مدافعت اور بلڈ سرکولیشن متاثر ہوتی ہے۔ طویل عرصے تک رات کی شفٹ کرنے والوں میں قوت مدافعت بھی کمزور ہو جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق رات کی ڈیوٹی کرنے والوں میں دل کے دورے اور اسٹروک کے امکانات بھی زیادہ ہو سکتے ہیں۔ بہت سے افراد کو دن میں بھرپور نیند نہیں آتی جس کی وجہ سے مزاج کی چڑچڑاہٹ، تھکن اور کارکردگی میں کمی رہتی ہے۔ ایسے افراد کیلئے ضروری ہے کہ دن میں گہری اور خاموش ماحول میں نیند پوری کریں۔

    نائٹ ڈیوٹی کرنے والے افراد کیفین اور بہت زیادہ شکر سے گریز کریں۔ ڈیوٹی شیڈول میں اگر ممکن ہو تو روٹیشن رکھیں اور خوراک میں سبزیاں، پھل، دَلیں اور پانی کا استعمال بڑھائیں۔ اس کے علاوہ وقتاً فوقتاً طبی معائنہ کراتے رہیں۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

سالہ ذاکر نائیک کا 430 فٹ بلندی سے بنجی جمپ کا حیرت انگیز مظاہرہ؛

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 2:20 am

    انڈٖونیشیا کے شہر بالی کے خوبصورت ترین سیاحتی مقام پر ممتاز اسلامی اسکالر اور تقابل ادیان کے ماہر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے قدرے خطرناک اور حیرت انگیز کرتب کرکے اپنے فالورز کو حیران کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے مشہور سیاحتی جزیرے نوسا پینیڈا کے ساحل ٹرٹل بیچ پر فطری حسن اور مہم جو سرگRead more

    انڈٖونیشیا کے شہر بالی کے خوبصورت ترین سیاحتی مقام پر ممتاز اسلامی اسکالر اور تقابل ادیان کے ماہر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے قدرے خطرناک اور حیرت انگیز کرتب کرکے اپنے فالورز کو حیران کردیا۔

    عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے مشہور سیاحتی جزیرے نوسا پینیڈا کے ساحل ٹرٹل بیچ پر فطری حسن اور مہم جو سرگرمی ایک ساتھ دیکھنے کو ملی۔

    یہ مہم جو کوئی اور نہیں بلکہ عالمی شہرت رکھنے والے اسکالر 59 سالہ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مکمل مہارت اور تمام تر حفاظتی اقدامات کے ساتھ پُر اعتماد انداز میں انجام دی۔

    ڈاکٹر ذاکر نائیک نے جس بلندی سے بنجی جمپ لگانے کا مظاہرہ کیا وہ 430 فٹ اونچی تھی۔ وہ کافی دیر ہوا میں معلق رہے گویا فضاؤں میں تیر رہے ہوں۔ وہ اپنی ویڈیو بھی بناتے رہے۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

کیا آپ بھی سوشل میڈیا پر بغیر تصدیق کے پوسٹ شیئر کرتے ہیں؟ امام کعبہ نے خبردار کر دیا

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 2:18 am

    مکہ مکرمہ: مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ یاسر الدوسری نے اپنے خطبہ جمعہ میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر شدید تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان کسی بھی خبر کو شیئر کرنے سے قبل اس کی تصدیق کریں۔  انہوں نے خبردار کیا کہ جھوٹے یا خریدے گئے اکاؤنٹس کے ذریعے جعلی فتوے اور من گھڑت بیانات معاشرے میں فساد اRead more

    مکہ مکرمہ: مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ یاسر الدوسری نے اپنے خطبہ جمعہ میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر شدید تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان کسی بھی خبر کو شیئر کرنے سے قبل اس کی تصدیق کریں۔ 

    انہوں نے خبردار کیا کہ جھوٹے یا خریدے گئے اکاؤنٹس کے ذریعے جعلی فتوے اور من گھڑت بیانات معاشرے میں فساد اور علما کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں۔

    شیخ الدوسری نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شائع یا شیئر کی گئی ہر بات کا جواب روز قیامت اللہ کے حضور دینا ہوگا۔ انہوں نے ایسے اکاؤنٹس کو خطرناک قرار دیا جو دانستہ طور پر جھوٹ پھیلا کر معاشرتی انتشار پیدا کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسمارٹ فونز کا غلط استعمال اب لوگوں کو قریب لانے کے بجائے تنہائی، حسد اور ناشکری کو فروغ دے رہا ہے۔ سوشل میڈیا جعلی زندگیوں اور بے جا تقابل کا ذریعہ بن چکا ہے، جو روحانی و معاشرتی بیماریوں کو جنم دے رہا ہے۔

    امام کعبہ نے جعلی فتوے اور علما کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کو اسلام دشمن مہم کا حصہ قرار دیا اور مسلمانوں کو محتاط رہنے کی تلقین کی۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

'۔۔۔خوش آتی ہیں روٹیاں'

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 2:12 am

    ہندوستان کی عام غذا روٹی ہے اور شاید اسی لیے مشہور کہاوت ہے: 'دال روٹی کھاؤ، پربھو کے گن گاؤ' سالن ہو یا قورمہ، ترکاری ہو یا دال، ہمارا پیٹ روٹی ہی سے بھرتا ہے۔ امیر غریب ہرایک کا گزر روٹی پر ہے۔ روٹی اکثر پورے کھانے کی نمائندگی کرتی ہے۔ جب کہا جاتا ہے کہ 'آؤ روٹی کھالو' یا 'میں روٹی کھا کر آیا ہوں'Read more

    ہندوستان کی عام غذا روٹی ہے اور شاید اسی لیے مشہور کہاوت ہے: ‘دال روٹی کھاؤ، پربھو کے گن گاؤ’

    سالن ہو یا قورمہ، ترکاری ہو یا دال، ہمارا پیٹ روٹی ہی سے بھرتا ہے۔ امیر غریب ہرایک کا گزر روٹی پر ہے۔ روٹی اکثر پورے کھانے کی نمائندگی کرتی ہے۔ جب کہا جاتا ہے کہ ‘آؤ روٹی کھالو’ یا ‘میں روٹی کھا کر آیا ہوں’ تو اس سے مراد کھانا ہوتا ہے۔

    روٹی عموما گندم کے آٹے کی ہوتی ہے جسے چپاتی یا پھلکے کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ دوسری اقسام کی روٹیاں، نفاست، امارت نیز شوق و تنوع کی پیداوار ہیں۔ ان کے بنانے کا طریقہ ذرا مختلف ہو جاتا ہے۔ کچھ روٹیاں بیل کر بنائي جاتی ہیں تو کچھ ہاتھ پر تھپک کر۔ روٹی چپاتی ہو یا پھلکا، ان کے بنانے میں ہنرمندی کی ضرورت ہے۔

    اچھی روٹی کے لیے آٹا گوندھنا بھی اچھے باورچی کا کام ہے ورنہ اچھی روٹی نہ ہونے سے سارے کھانے کا مزہ جاتا رہتا ہے روٹی کی دوسری قسم پراٹھا ہے۔ چونکہ پراٹھا گھی سے تر ہوتا ہے اس لیے سردیوں کے موسم میں اس کی بہار ہے۔

    مختلف قسم کے ساگ، مولی، گوبھی اور دال سے بھرے پراٹھے دہی کے ساتھ بڑے مزے سے کھائے جاتے ہیں۔ پرانی دلی میں تو ایک پوری گلی پراٹھوں کے نام سے منسوب ہے اور پراٹھے والی گلی کہلاتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے لکھنؤ کا شیرمال بازار۔

    چپاتی، پراٹھے، پھلکا اور پوری بنانے میں خمیر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ گرم گرم پوری جب کڑھائي سے نکلتی ہے تو بے ساختہ ہاتھ آکے بڑھ جاتا ہے اور ساتھ ہی اگر کٹوری میں دہی سے بنی آلو کی ترکاری مل جائے تو دن بھر کھانے کی فرصت ہو جاتی ہے۔

    عام طور پر پوری اور سبزی کا میل ناشتے کے لیے موزوں ہے۔ اسی طرح جیسے شمالی ہند بالخصوص لکھنؤ کے مضافات میں ٹکیہ (خستہ روٹی) اور آلو کی سبزی۔

    پوری بنانے میں بھی ہنرمندی کی ضرورت ہے ورنہ وہ پچک کر رہ جاتی ہے۔ پوری رنگ برنگي ہو تو کھانے کا لطف بڑھ جاتا ہے۔

    ہرے ساگ میں گندھے آٹے سے ہری پوری حاصل ہوتی ہے تو چقندر میں گندھے آٹے سے لال اور طبق میں سجی سہ رنگی پوری دسترخوان کی زینت کو دوبالا کرتی ہے۔

    بعض روٹیاں ایسی ہیں جن میں خمیر کی آمیزش ضروری ہے۔

    جیسے نان اور کلچہ، نان اصلا مغلوں کی میراث ہے۔ روٹیوں کا سفر ہندوستان میں مغلوں کی آمد سے شروع ہوا اور ہندوستانی نانبائیوں کے ہاتھوں آگے بڑھتا گیا۔ آج ہندوستان میں انواع و اقسام کی بے شمار روٹیاں بازار میں دستیاب ہیں، جن کا بنانا گھر میں ذرا مشکل ہے

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

چائے، زندگی کی لہر

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 2:09 am

    صبح سویرے آنکھ کھلتے ہی گرم گرم چائے کی پیالی زندگی کو ایک نئی نوید دیتی ہے۔ شہر کا بابو ہو یا گاؤں کا کسان، عورت ہو یا مرد چائے کے دو گھونٹ ہی نئی صبح کا آغاز ہیں۔ خدا انھیں سلامت رکھے جنھوں نے ہمیں یہ مشروب فراہم کرایا۔ دودھ دہی کی ندیوں میں بہتا یہ ملک انگریزوں کی بدولت ہری ہری پتیوں سے تیار اس مRead more

    صبح سویرے آنکھ کھلتے ہی گرم گرم چائے کی پیالی زندگی کو ایک نئی نوید دیتی ہے۔ شہر کا بابو ہو یا گاؤں کا کسان، عورت ہو یا مرد چائے کے دو گھونٹ ہی نئی صبح کا آغاز ہیں۔ خدا انھیں سلامت رکھے جنھوں نے ہمیں یہ مشروب فراہم کرایا۔

    دودھ دہی کی ندیوں میں بہتا یہ ملک انگریزوں کی بدولت ہری ہری پتیوں سے تیار اس مشروب کا غلام بن کر رہ گیا۔ لیکن چائے تو چین کی میراث ہے پھر یہ انگریزوں کے ہاتھ کیسے لگی اور ہندوستان کی سرزمین تک کیسے پہنچی یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں۔

    19 ویں صدی میں انگریزوں نے ہندوستان میں چائے کی بیج ڈالے اور نتیجہ اس قدر زبردست نکلا کہ آج چائے کی پیداوار اور برامدات میں ہندوستان کا صف اول میں شمار ہوتا ہے۔

    چین چائے کی پیداوار میں سب سے آگے تھا اور انگریز چین کی اس برتری کو ختم کرنے کے درپے تھے۔ اس کی نظر آسام کے بالائی علاقوں پر جا ٹھہری جہاں کی آب و ہوا چائے کے لیے بے حد مناسب تھی چین سے چائے کو پود کے ساتھ سنگاپور سے چینی نژاد مزدور بلوائے گئے اور زمین کو ہموار کرنے کا کام شروع کردیا گيا۔ یہ مزدور اس کام میں ناکام رہے اور بالآخر زمین کو ہندوستانی مزدوروں نے ہموار کیا اور چائے کی کاشت کا آغاز ہوا۔

    انگریزی حکومت نے حصول مقصد کے لیے یہ اعلان کیا کہ جو انگریز چائے کے باغ لگانے میں دلچسپی رکھتا ہے اسے زمین مفت دی جائے گی۔ جلد ہی آسام کا یہ علاقہ چائے کے باغات سے سرسز ہو گيا۔

    ان باغات میں کام کرنے والے ہندوستانی مزدور تھے اور ان پر حکومت کرنے والے انگریز بہادر، جن کی زندی عیش و آرام سے بھرپور، بڑے بڑے آرامدہ مکان، نوکر چاکر، گولف کے ٹورنامنٹ، ٹینس کے مقابلے، رقص و سرود کی محفلیں، ہر کوئی متمنی تھا کہ چائے کے باغات کی ذمہ داری اسے مل جائے۔

    لیکن انگریزوں کے ہندوستان سے رخصت ہوتے ہی یہ بہار بھی رخصت ہوئی۔ مارواڑی تاجر اب ان کے نئے مالک تھے جنھیں نفع خوری کے ‏علاوہ کسی چیز سے سروکار نہیں تھا۔عیش و عشرت کا دور ختم ہوا اور مزدور اور منیجر کام کی چکی میں پس کر رہ گئے۔

    وقت کے ساتھ ہندوستان کی چائے نے چین کی چائے پر فوقیت حاصل کر لی۔ آسام کی چائے کے ساتھ دوسرے مناطق کی چائے بھی اس دوڑ میں شامل ہوتی گئيں اور آج ہندوستان میں بے شمار چائے کمپنیاں ہیں جن میں بروک بونڈ، لپٹن اور تاج محل وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

    ہندوستان میں چائے عموما دو وقت پی جاتی ہے۔ صبح نئے دن کی ابتدا کے ساتھ اور شام کو دن بھر کی تھکن دور کرنے کے لیے۔ دوپہر یا شام کی چائے کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer
  • 0
Ali1234Researcher

دیوالی روشنی کا ہی نہیں مٹھائیوں کا تہوار بھی ہے

  • 0
  1. Ali1234 Researcher
    Added an answer on August 5, 2025 at 2:07 am

    سال میں ایک بار آنے والا دیوالی کا تہوار انڈیا کو جنت نشان بنا دیتا ہے۔ روشنی سے ملک کا چپہ چپہ جگمگا اٹھتا ہے۔ ٹمٹماتے مٹی کے دیے، جلتی بجھتی رنگین بتیوں سے سجی عمارتیں، موم بتیوں کی مدھم روشنی، غرض نور کی بارش کا سماں۔ روشنیوں میں ڈوبا قطعۂ زمین کا یہ حصہ پرستان معلوم ہوتا ہے۔ دیوالی ہندوؤں کا سبRead more

    سال میں ایک بار آنے والا دیوالی کا تہوار انڈیا کو جنت نشان بنا دیتا ہے۔ روشنی سے ملک کا چپہ چپہ جگمگا اٹھتا ہے۔ ٹمٹماتے مٹی کے دیے، جلتی بجھتی رنگین بتیوں سے سجی عمارتیں، موم بتیوں کی مدھم روشنی، غرض نور کی بارش کا سماں۔ روشنیوں میں ڈوبا قطعۂ زمین کا یہ حصہ پرستان معلوم ہوتا ہے۔

    دیوالی ہندوؤں کا سب سے بڑا تہوار ہے اور دنیا بھر میں اس مذہب کے پیروکار بڑے جوش و جذبے کے ساتھ اسے مناتے ہیں۔

    دیوالی دراصل دیپاولی کا مختصر نام ہے جس کے لغوی معنی دیوں کی قطار ہوتا ہے اور اس لیے اسے روشنیوں کا تہوار کہا جاتا ہے۔ ہندوستان کا ہر تہوار تاریخی، مذہبی اور ثقافتی پس منظر رکھتا ہے اور دیوالی بھی اس سے علیحدہ نہیں۔

    دیوالی کی سب سے عام اور معروف کہانی ایودھیا کے شہزادے رام اور ان کی شریک حیات رانی سیتا کی 14 سال کی جلاوطنی کے بعد ایودھیا لوٹنے کی ہے جب سارا شہر ان کے استقبال کے لیے امڈ پڑا تھا اور ایودھیا کے چپے چپے سے روشنی کی کرنیں پھوٹ رہی تھیں۔ آج بھی لوگ رام کی اس واپسی کا جشن دل کھول کر مناتے ہیں۔ دیوالی سے جڑی اور بھی کہانیاں ہیں جن سے شاید عام آدمی واقف نہیں۔ کہتے ہیں راجا کسور نامی ایک راجا تھا، وہ بڑا ظالم اور ہوس پرست۔ حسین نوجوان دوشیزاؤں کو اغوا کر کے اپنی ہوس کا نشانہ بنانا پھر انھیں جیل کی آہنی سلاخوں کے پیچھے قید کر دینا اس کا محبوب مشغلہ تھا۔ ہندو مذہب کے ایک دیوتا وشنو نے بھگوان کرشن کا روپ دھار کر دیوالی کے دن دنیا کو اس ظالم سے راجا سے نجات دلائی۔

    See less
    • 0
    • Share
      Share
      • Share onFacebook
      • Share on Twitter
      • Share on LinkedIn
      • Share on WhatsApp
  • 2 Answers
Answer

Sidebar

Explore

  • Nuq4 Shop
  • Become a Member

Footer

Get answers to all your questions, big or small, on Nuq4.com. Our database is constantly growing, so you can always find the information you need.

Download Android App

© Copyright 2024, Nuq4.com

Legal

Terms and Conditions
Privacy Policy
Cookie Policy
DMCA Policy
Payment Rules
Refund Policy
Nuq4 Giveaway Terms and Conditions

Contact

Contact Us
Chat on Telegram
en_USEnglish
arالعربية en_USEnglish
We use cookies to ensure that we give you the best experience on our website. If you continue to use this site we will assume that you are happy with it.OkCookie Policy