صوبہ خیبرپختونخوا میں ضلع باجوڑ کی افغانستان سے متصل تحصیل 'ماموند' کے 16 دیہات میں 'عسکریت پسندوں کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیوں' کی غرض سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں پر عائد کردہ نقل و حرکت کی پابندیوں کا آج دوسرا دن ہے اور علاقہ مکینوں کے مطابق پہلے دن کے برعکس آج نہ تو فضا میں ہیلی کاپٹر گشت کرRead more
صوبہ خیبرپختونخوا میں ضلع باجوڑ کی افغانستان سے متصل تحصیل ‘ماموند’ کے 16 دیہات میں ‘عسکریت پسندوں کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیوں’ کی غرض سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں پر عائد کردہ نقل و حرکت کی پابندیوں کا آج دوسرا دن ہے اور علاقہ مکینوں کے مطابق پہلے دن کے برعکس آج نہ تو فضا میں ہیلی کاپٹر گشت کر رہے ہیں اور نہ ہی فائرنگ یا بمباری کی آوازیں سُنائی دے رہی ہیں۔
باجوڑ کے مقامی صحافی بلال یاسر نے بی بی سی اُردو کو بتایا کہ نقل و حرکت پر پابندیوں کے پہلے دن (یعنی منگل کو) پورے علاقے میں شدید فائرنگ کی آوازیں سُنی گئی تھیں جس کے بعد چند ’خوفزدہ خاندانوں نے علاقے سے نقل مکانی بھی کی تھی۔‘
بلال یاسر کا کہنا ہے کہ تحصیل ماموند کی طرف جانے والے مرکزی راستے (عمری چوک) پر اِس وقت ایک احتجاج ہو رہا ہے جس میں شامل ’مظاہرین نے ہاتھوں میں قرآن اُٹھا رکھے ہیں اور وہ علاقے میں جاری ’فوجی آپریشن‘ پر تنقید کر رہے ہیں۔‘
یہ احتجاج پی ٹی آئی کے سابق رُکنِ اسمبلی گُل ظفر خان کی قیادت میں جاری ہے
س نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا تھا کہ ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کوآرڈینیشن کمیٹی (باجوڑ) کی سفارش پر نقل و حرکت کی یہ پابندی عسکریت پسندوں کے خلاف ٹارگٹڈ ایکشنز (کارروائیوں) کے دوران عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔
تاہم اس حوالے سے فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر کی جانب سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
مقامی افراد کا دعویٰ ہے کہ نقل و حرکت پر پابندی کے پہلے روز (29 جولائی) کو ہونے والی کارروائیوں کے دوران چند مقامی افراد مارے گئے ہیں تاہم ہسپتال یا سرکاری ذرائع اس کی تصدیق نہیں کر رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے آفس سے جاری کردہ ایک بیان میں ضلع باجوڑ میں ‘معصوم شہریوں کی شہادت’ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کے خاندانوں کے لیے ایک، ایک کروڑ روپے جبکہ زخمی ہونے والے شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کے خاندانوں کے لیے 25، 25 لاکھ روپے کا اعلان کیا گیا ہے۔
تاہم وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ہلاکتوں کی تعداد کتنی ہے۔
اس حوالے سے باجوڑ کے ڈپٹی کمشنر اور ضلعی پولیس افسر سے بارہا رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ بی بی سی اُردو کے رابطہ کرنے پر باجوڑ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ڈاکٹر حیات نے بتایا کہ اُن کے پاس اس ضمن میں جو بھی تفصیلات تھیں وہ انھوں نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر بھیج دی گئی ہیں اور میڈیا وہیں سے یہ تفصیلات حاصل کر سکتا ہے۔
صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد گنڈاپور نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ انھوں نے ’تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ صوبائی محکمہ داخلہ کی اجازت کے بغیر کہیں بھی کرفیو یا دفعہ 144 نافذ نہ کریں۔‘
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے متعدد علاقوں بشمول ٹانک، وادی تیراہ اور باجوڑ میں حالیہ کچھ عرصے میں جہاں بے امنی کے واقعات میں تیزی آئی ہے، وہیں سکیورٹی فورسز کی ٹارگٹڈ کاررائیوں کے دوران شہریوں کی مبینہ ہلاکتوں پر مقامی افراد نے احتجاج بھی کیے ہیں۔ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران ٹانک اور وادی تیراہ میں پیش آئے دو الگ الگ واقعات میں دو بچیوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد مقامی آبادی کی جانب سے احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں
گرچہ انگلینڈ میں جاری ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز (ڈبلیو سی ایل) کے دوسرے سیزن میں اتوار کو پاکستان اور انڈیا کا مقابلہ منسوخ کیا گیا مگر اس پر پیدا ہونے والا تنازع تاحال تھم نہیں سکا ہے۔ میچ کی منسوخی پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔Read more
گرچہ انگلینڈ میں جاری ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز (ڈبلیو سی ایل) کے دوسرے سیزن میں اتوار کو پاکستان اور انڈیا کا مقابلہ منسوخ کیا گیا مگر اس پر پیدا ہونے والا تنازع تاحال تھم نہیں سکا ہے۔
میچ کی منسوخی پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔ جیو نیوز کو دیے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کو اپنے ملک کا سفیر بننا چاہیے اور انھیں شرمندگی کا باعث نہیں بننا چاہیے۔
انھوں نے انڈین ٹیم کے کھلاڑیوں کا نام لیے بغیر کہا کہ ‘یا تو آپ لوگ یہاں آنے سے پہلے ہی منع کر دیتے کہ ہم پاکستان کے خلاف نہیں کھیلیں گے۔ آپ آ بھی گئے، آپ نے پریکٹس سیشن بھی کیے۔ ایک ہی دن میں سب بدل دیا۔’
برمنگھم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ ‘شاہد آفریدی تو ویسے بھی نہیں کھیل رہا تھا۔۔۔ میرا ری ہیب تین ہفتوں کا ہے، دو ہفتوں میں ٹورنامنٹ ختم ہو رہا ہے۔’